تفسير ابن كثير



سورۃ الدخان

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاءَهُمْ رَسُولٌ كَرِيمٌ[17] أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللَّهِ إِنِّي لَكُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ[18] وَأَنْ لَا تَعْلُوا عَلَى اللَّهِ إِنِّي آتِيكُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ[19] وَإِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَرَبِّكُمْ أَنْ تَرْجُمُونِ[20] وَإِنْ لَمْ تُؤْمِنُوا لِي فَاعْتَزِلُونِ[21] فَدَعَا رَبَّهُ أَنَّ هَؤُلَاءِ قَوْمٌ مُجْرِمُونَ[22]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلا شبہ یقینا ہم نے اس سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا اور ان کے پاس ایک بہت باعزت رسول آیا۔ [17] یہ کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کر دو، بے شک میں تمھارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ [18] اور یہ کہ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو، بے شک میں تمھارے پاس واضح دلیل لانے والا ہوں۔ [19] اور بے شک میں اپنے رب اور تمھارے رب کی پناہ پکڑتا ہوں، اس سے کہ تم مجھے سنگسار کر دو۔ [20] اور اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ سے الگ رہو۔ [21] آخر اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ مجرم لوگ ہیں۔ [22]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یقیناً ان سے پہلے ہم قوم فرعون کو (بھی) آزما چکے ہیں جن کے پاس (اللہ) کا باعزت رسول آیا [17] کہ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو میرے حوالے کر دو، یقین مانو کہ میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں [18] اور تم اللہ تعالیٰ کے سامنے سرکشی نہ کرو، میں تمہارے پاس کھلی دلیل ﻻنے واﻻ ہوں [19] اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناه میں آتا ہوں اس سے کہ تم مجھے سنگسار کردو [20] اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں ﻻتے تو مجھ سے الگ ہی رہو [21] پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ سب گنہگار لوگ ہیں [22]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ان سے پہلے ہم نے قوم فرعون کی آزمائش کی اور ان کے پاس ایک عالی قدر پیغمبر آئے [17] (جنہوں نے) یہ (کہا) کہ خدا کے بندوں (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کردو میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں [18] اور خدا کے سامنے سرکشی نہ کرو۔ میں تمہارے پاس کھلی دلیل لے کر آیا ہوں [19] اور اس (بات) سے کہ تم مجھے سنگسار کرو اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں [20] اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ [21] تب موسیٰ نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ یہ نافرمان لوگ ہیں [22]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 17، 18، 19، 20، 21، 22،

قبطیوں کا انجام ٭٭

ارشاد ہوتا ہے کہ ان مشرکین سے پہلے مصر کے قبطیوں کو ہم نے جانچا ان کی طرف اپنے بزرگ رسول حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھیجا انہوں نے میرا پیغام پہنچایا کہ بنی اسرائیل کو میرے ساتھ کر دو انہیں دکھ نہ دو میں اپنی نبوت پر گواہی دینے والے معجزے اپنے ساتھ لایا ہوں اور ہدایت کے ماننے والے سلامتی سے رہیں گے۔ [20-طه:47] ‏‏‏‏ مجھے اللہ تعالیٰ نے اپنی وحی کا امانت دار بنا کر تمہاری طرف بھیجا ہے میں تمہیں اس کا پیغام پہنچا رہا ہوں تمہیں رب کی باتوں کے ماننے سے سرکشی نہ کرنی چاہیئے اس کے بیان کردہ دلائل و احکام کے سامنے سر تسلیم خم کرنا چاہیئے۔ اس کی عبادتوں سے جی چرانے والے ذلیل و خوار ہو کر جہنم واصل ہوتے ہیں میں تو تمہارے سامنے کھلی دلیل اور واضح آیت رکھتا ہوں میں تمہاری بدگوئی اور اہتمام سے اللہ کی پناہ لیتا ہوں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ اور ابو صالح رحمہ اللہ تو یہی کہتے ہیں اور حضرت قتادہ رحمہ اللہ کہتے ہیں مراد پتھراؤ کرنا پتھروں سے مار ڈالنا ہے یعنی زبانی ایذاء سے اور دستی ایذاء سے میں اپنے رب کی جو تمہارا بھی مالک ہے پناہ چاہتا ہوں اچھا اگر تم میری نہیں مانتے مجھ پر بھروسہ نہیں کرتے اللہ پر ایمان نہیں لاتے تو کم از کم میری تکلیف دہی اور ایذاء رسانی سے تو باز رہو۔ اور اس کے منتظر رہو جب کہ خود اللہ ہم میں تم میں فیصلہ کر دے گا

پھر جب اللہ کے نبی کلیم اللہ موسیٰ علیہ السلام نے ایک لمبی مدت ان میں گذاری خوب دل کھول کھول کر تبلیغ کر لی ہر طرح کی خیر خواہی کی ان کی ہدایت کے لیے ہر چند جتن کر لیے اور دیکھا کہ وہ روز بروز اپنے کفر میں بڑھتے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے بد دعا کی جیسے اور آیت میں ہے کہ «وَقَالَ مُوسَىٰ رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَن سَبِيلِكَ ۖ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ» ‏‏‏‏ [ 10-يونس: 88 ] ‏‏‏‏ موسیٰ نے کہا اے ہمارے رب تو نے فرعون اور اس کے امراء کو دنیوی نمائش اور مال و متاع دے رکھی ہے اے اللہ یہ اس سے دوسروں کو بھی تیری راہ سے بھٹکا رہے ہیں تو ان کا مال غارت کر اور ان کے دل اور سخت کر دے تاکہ درد ناک عذابوں کے معائنہ تک انہیں ایمان نصیب ہی نہ ہو اللہ کی طرف سے جواب ملا کہ «قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا فَاسْتَقِيمَا وَلَا تَتَّبِعَانِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ» [ 10-يونس: 89 ] ‏‏‏‏ اے موسیٰ اور اے ہارون علیہم السلام میں نے تمہاری دعا قبول کر لی اب تم استقامت پر تل جاؤ۔ [10-يونس:88-89] ‏‏‏‏

8335



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.