وَكَذَلِكَ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ رُوحًا مِنْ أَمْرِنَا مَا كُنْتَ تَدْرِي مَا الْكِتَابُ وَلَا الْإِيمَانُ وَلَكِنْ جَعَلْنَاهُ نُورًا نَهْدِي بِهِ مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا وَإِنَّكَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ[52] صِرَاطِ اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ أَلَا إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُورُ[53]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اسی طرح ہم نے تیری طرف اپنے حکم سے ایک روح کی وحی کی، تو نہیں جانتا تھا کہ کتاب کیا ہے اور نہ یہ کہ ایمان کیا ہے اور لیکن ہم نے اسے ایک ایسی روشنی بنا دیا ہے جس کے ساتھ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں راہ دکھا تے ہیں اور بلاشبہ تو یقینا سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ [52] اس اللہ کے راستے کی طرف کہ جو کچھ آسمانوںمیں ہے اور جو کچھ زمین میںہے اسی کا ہے، سن لو !تمام معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹتے ہیں۔ [53]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے، آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے؟ لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعہ سے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں، ہدایت دیتے ہیں، بیشک آپ راه راست کی رہنمائی کر رہے ہیں [52] اس اللہ کی راه کی جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔ آگاه رہو سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹتے ہیں [53]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تمہاری طرف روح القدس کے ذریعے سے (قرآن) بھیجا ہے۔ تم نہ تو کتاب کو جانتے تھے اور نہ ایمان کو۔ لیکن ہم نے اس کو نور بنایا ہے کہ اس سے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں۔ اور بےشک (اے محمدﷺ) تم سیدھا رستہ دکھاتے ہو [52] (یعنی) خدا کا رستہ جو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کا مالک ہے۔ دیکھو سب کام خدا کی طرف رجوع ہوں گے (اور وہی ان میں فیصلہ کرے گا) [53]۔
........................................
روح سے مراد قرآن ہے فرماتا ہے اس قرآن کو بذریعہ وحی کے ہم نے تیری طرف اتارا ہے کتاب اور ایمان کو جس تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہم نے اپنی کتاب میں ہے تو اس سے پہلے جانتا بھی نہ تھا، لیکن ہم نے اس قرآن کو نور بنایا ہے تاکہ اس کے ذریعہ سے ہم اپنے ایماندار بندوں کو راہ راست دکھلائیں جیسے آیت میں ہے «قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَاۗءٌ» [ 41- فصلت: 44 ] کہدے کہ یہ ایمان والوں کے واسطے ہدایت و شفاء ہے اور بے ایمانوں کے کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہیں پھر فرمایا کہ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم صریح اور مضبوط حق کی رہنمائی کر رہے ہو پھر صراط مستقیم کی تشریح کی اور فرمایا اسے شرع مقرر کرنے والا خود اللہ ہے جس کی شان یہ ہے کہ آسمانوں زمینوں کا مالک اور رب وہی ہے ان میں تصرف کرنے والا اور حکم چلانے والا بھی وہی ہے کوئی اس کے کسی حکم کو ٹال نہیں سکتا تمام امور اس کی طرف پھیرے جاتے ہیں وہی سب کاموں کے فیصلے کرتا ہے اور حکم کرتا ہے وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جو اس کی نسبت ظالم اور منکرین کہتے ہیں وہ بلندیوں اور بڑائیوں والا ہے۔