وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِنْ بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنْشُرُ رَحْمَتَهُ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ[28]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور وہی ہے جو بارش برساتا ہے، اس کے بعد کہ وہ نا امید ہو چکے ہوتے ہیں اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے اور وہی مدد کرنے والا ہے، تمام تعریفوں کے لائق ہے۔ [28]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور وہی ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد بارش برساتا اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے وہی ہے کارساز اور قابل حمد و ثنا [28]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور وہی تو ہے جو لوگوں کے ناامید ہوجانے کے بعد مینہ برساتا اور اپنی رحمت (یعنی بارش) کی برکت کو پھیلا دیتا ہے۔ اور وہ کارساز اور سزاوار تعریف ہے [28]۔
........................................
پھر ارشاد ہوتا ہے کہ لوگ باران رحمت کا انتظار کرتے کرتے مایوس ہو جاتے ہیں ایسی پوری حاجت اور سخت مصیبت کے وقت میں بارش برساتا ہوں ان کی ناامیدی اور خشک سالی ختم ہو جاتی ہے اور عام طور پر میری رحمت پھیل جاتی ہے امیر المؤمنین خلیفتہ المسلمین فاروق اعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ایک شخص کہتا ہے امیر المؤمنین قحط سالی ہو گئی اور اب تو لوگ بارش سے بالکل مایوس ہو گئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جاؤ اب ان شاءاللہ ضرور بارش ہو گی پھر اس آیت کی تلاوت کی وہ ولی و حمید ہے یعنی مخلوقات کے تصرفات اسی کے قبضے میں ہیں اس کے کام قابل ستائش و تعریف ہیں۔ مخلوق کے بھلے کو وہ جانتا ہے اور ان کے نفع کا اسے علم ہے اس کے کام نفع سے خالی نہیں۔