[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اسی کی نشانیوں میںسے رات اور دن، اورسورج اور چاند ہیں، نہ سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو اور اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انھیں پیدا کیا، اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو۔ [37] پھر اگر وہ تکبر کریں تو وہ (فرشتے) جو تیرے رب کے پاس ہیں وہ رات اور دن اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ نہیں اکتاتے۔ [38] اور اس کی نشانیوںمیں سے ایک یہ ہے کہ تو زمین کو دبی ہوئی (بنجر) دیکھتا ہے، پھر جب ہم اس پر پانی اتارتے ہیں تو وہ لہلہاتی ہے اور پھولتی ہے۔ بے شک وہ جس نے اسے زندہ کیا، یقینا مردوں کو زندہ کرنے والا ہے، یقینا وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ [39] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں، تم سورج کو سجده نہ کرو نہ چاند کو بلکہ سجده اس اللہ کے لیے کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے، اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو [37] پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وه (فرشتے) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وه تو رات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور (کسی وقت بھی) نہیں اکتاتے [38] اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وه تر وتازه ہوکر ابھرنے لگتی ہے جس نے اسے زنده کیا وہی یقینی طور پر مُردوں کو بھی زنده کرنے واﻻ ہے، بیشک وه ہر (ہر) چیز پر قادر ہے [39]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو۔ بلکہ خدا ہی کو سجدہ کرو جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے اگر تم کو اس کی عبادت منظور ہے [37] اگر یہ لوگ سرکشی کریں تو (خدا کو بھی ان کی پروا نہیں) جو (فرشتے) تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (کبھی) تھکتے ہی نہیں [38] اور (اے بندے یہ) اسی کی قدرت کے نمونے ہیں کہ تو زمین کو دبی ہوئی (یعنی خشک) دیکھتا ہے۔ جب ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو شاداب ہوجاتی اور پھولنے لگتی ہے تو جس نے زمین کو زندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے۔ بےشک وہ ہر چیز پر قادر ہے [39]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 37، 38، 39،
مخلوق کو نہیں خالق کو سجدہ کرو ٭٭
اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو اپنی عظیم الشان قدرت اور بے مثال طاقت دکھاتا ہے کہ وہ جو کرنا چاہے کر ڈالتا ہے سورج چاند دن رات اس کی قدرت کاملہ کے نشانات ہیں۔ رات کو اس کے اندھیروں سمیت دن کو اس کے اجالوں سمیت اس نے بنایا ہے۔ کیسے یکے بعد دیگرے آتے جاتے ہیں؟ سورج کو روشنی اور چمکتے چاند کو اور اس کی نورانیت کو دیکھ لو ان کی بھی منزلیں اور آسمان مقرر ہیں۔ ان کے طلوع و غروب سے دن رات کا فرق ہو جاتا ہے۔ مہینے اور برسوں کی گنتی معلوم ہو جاتی ہے جس سے عبادات معاملات اور حقوق کی باقادہ ادائیگی ہوتی ہے۔ چونکہ آسمان و زمین میں زیادہ خوبصورت اور منور سورج اور چاند تھا اس لیے انہیں خصوصیت سے اپنا مخلوق ہونا بتایا اور فرمایا کہ «لَا تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَلَا لِلْقَمَرِ وَاسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ»[41-فصلت:37] ” اگر اللہ کے بندے ہو تو سورج چاند کے سامنے ماتھا نہ ٹیکنا اس لیے کہ وہ مخلوق ہیں اور مخلوق سجدہ کرنے کے قابل نہیں ہوتی سجدہ کئے جانے کے لائق وہ ہے جو سب کا خالق ہے “۔
پس تم اللہ کی عبادت کئے چلے جاؤ۔ لیکن اگر تم نے اللہ کے سوا اس کی کسی مخلوق کی بھی عبادت کر لی تو تم اس کی نظروں سے گر جاؤ گے اور پھر تو وہ تمہیں کبھی نہ بخشے گا، جو لوگ صرف اس کی عبادت نہیں کرتے بلکہ کسی اور کی بھی عبادت کر لیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ کے عابد وہی ہیں۔ وہ اگر اس کی عبادت چھوڑ دیں گے تو اور کوئی اس کا عابد نہیں رہے گا۔ نہیں نہیں اللہ ان کی عبادتوں سے محض بےپرواہ ہے اس کے فرشتے دن رات اس کی پاکیزگی کے بیان اور اس کی خالص عبادتوں میں بے تھکے اور بن اکتائے ہر وقت مغشول ہیں۔
جیسے اور آیت میں ہے «فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَـٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ»[6-الأنعام:89] ” اگر یہ کفر کریں تو ہم نے ایک قوم ایسی بھی مقرر کر رکھی ہے جو کفر نہ کرے گی “۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں رات دن کو سورج چاند کو اور ہوا کو برا نہ کہو یہ چیزیں بعض لوگوں کے لیے رحمت ہیں اور بعض کے لیے زحمت ۔ [مسند ابویعلیٰ:2194:ضعیف]
اس کی اس قدرت کی نشانی کہ وہ مردوں کو زندہ کر سکتا ہے اگر دیکھنا چاہتے ہو تو مردہ زمین کا بارش سے جی اٹھنا دیکھ لو کہ وہ خشک چٹیل اور بےگھاس پتوں کے بغیر ہوتی ہے۔ مینہ برستے ہی کھیتیاں پھل سبزہ گھاس اور پھول وغیرہ اگ آتے ہیں اور وہ ایک عجیب انداز سے اپنے سبزے کے ساتھ لہلہانے لگتی ہے، اسے زندہ کرنے والا ہی تمہیں بھی زندہ کرے گا۔ یقین مانو کہ وہ جو چاہے اس کی قدرت میں ہے۔