تفسير ابن كثير



سورۃ غافر/مومن

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَشْكُرُونَ[61] ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَأَنَّى تُؤْفَكُونَ[62] كَذَلِكَ يُؤْفَكُ الَّذِينَ كَانُوا بِآيَاتِ اللَّهِ يَجْحَدُونَ[63] اللَّهُ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَرَارًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ ذَلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ فَتَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ[64] هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ[65]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اللہ وہ ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی، تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن(بنایا)۔ بے شک اللہ یقینا لوگوں پر بڑے فضل والا ہے اور لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ [61] یہی ہے اللہ تمھارا رب، ہر چیز کا پیدا کرنے والا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہکائے جاتے ہو۔ [62] اسی طرح وہ لوگ بہکائے جاتے تھے جو اللہ کی آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔ [63] اللہ وہ ہے جس نے تمھارے لیے زمین کو رہنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمھاری صورت بنائی تو تمھاری صورتیں اچھی بنائیں اور تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا، یہ ہے اللہ تمھارا رب، سو بہت برکت والا ہے اللہ جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ [64] وہی زندہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، سواسے پکارو، اس حال میں کہ اسی کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہو، سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ [65]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے رات بنادی کہ تم اس میں آرام حاصل کرو اور دن کو دیکھنے واﻻ بنا دیا، بیشک اللہ تعالیٰ لوگوں پر فضل وکرم واﻻ ہے لیکن اکثر لوگ شکر گزاری نہیں کرتے [61] یہی اللہ ہے تم سب کا رب ہر چیز کا خالق اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہاں تم پھرے جاتے ہو [62] اسی طرح وه لوگ بھی پھیرے جاتے رہے جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے [63] اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنا دیا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں اور تمہیں عمده عمده چیزیں کھانے کو عطا فرمائیں، یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، پس بہت ہی برکتوں واﻻ اللہ ہے سارے جہان کا پرورش کرنے واﻻ [64] وه زنده ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم خالص اس کی عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو، تمام خوبیاں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے [65]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو) بےشک خدا لوگوں پر فضل کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے [61] یہی خدا تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟ [62] اسی طرح وہ لوگ بھٹک رہے تھے جو خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے [63] خدا ہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے ٹھیرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی خوب بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے۔ پس خدائے پروردگار عالم بہت ہی بابرکت ہے [64] وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اس کی عبادت کو خالص کر کر اسی کو پکارو۔ ہر طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام جہان کا پروردگار ہے [65]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 61، 62، 63، 64، 65،

احسانات و انعامات کا تذکرہ ٭٭

اللہ تعالیٰ احسان بیان فرماتا ہے کہ اس نے رات کو سکون و راحت کی چیز بنائی۔ اور دن کو روشن چمکیلا تاکہ ہر شخص کو اپنے کام کاج میں، سفر میں، طلب معاش میں سہولت ہو۔ اور دن بھر کا کسل اور تھکان رات کے سکون و آرام سے اتر جائے۔ مخلوق پر اللہ تعالیٰ بڑے ہی فضل و کرم کرنے والا ہے۔ لیکن اکثر لوگ رب کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں۔ ان چیزوں کو پیدا کرنے والا اور یہ راحت و آرام کے سامان مہیا کر دینے والا ہی اللہ واحد ہے۔ جو تمام چیزوں کا خالق ہے۔ اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، نہ اس کے سوا اور کوئی مخلوق کی پرورش کرنے والا ہے۔
8000

پھر تم کیوں اس کے سوا دوسروں کی عبادت کرتے ہو؟ جو خود مخلوق ہیں۔ کسی چیز کو انہوں نے پیدا نہیں کیا۔ بلکہ جن بتوں کی تم پرستش کر رہے ہو وہ تو خود تمہارے اپنے ہاتھوں کے گھڑے ہوئے ہیں، ان سے پہلے کے مشرکین بھی اسی طرح بہکے اور بیدلیل و حجت، غیر اللہ کی عبادت کرنے لگے۔ خواہش نفسانی کو سامنے رکھ کر اللہ کے دلائل کی تکذیب کی۔ اور جہالت کو آگے رکھ کر بہکتے بھٹکتے رہے اللہ تعالیٰ نے زمین کو تمہارے لیے قرار گاہ بنایا۔ یعنی ٹھہری ہوئی اور فرش کی طرح بچھی ہوئی کہ اس پر تم اپنی زندگی گزارو چلو پھر آؤ جاؤ۔ پہاڑوں کو اس پر گاڑ کر اسے ٹھہرا دیا کہ اب ہل جل نہیں سکتی۔ اس نے آسمان کو چھت بنایا جو ہر طرح محفوظ ہے۔ اسی نے تمہیں بہترین صورتوں میں پیدا کیا۔ ہر جوڑ ٹھیک ٹھاک اور نظر فریب بنایا۔ موزوں قامت مناسب اعضاء سڈول بدن خوبصورت چہرہ عطا فرمایا۔ نفیس اور بہتر چیزیں کھانے پینے کو دیں۔ پیدا کیا، بسایا، اس نے کھلایا پلایا، اس نے پہنایا اوڑھایا۔
8001

پس صحیح معنی میں خالق و رازق وہی رب العالمین ہے۔ جیسے سورۃ البقرہ میں فرمایا «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ» ‏‏‏‏ [ 2-البقرہ: 21 ] ‏‏‏‏، یعنی لوگو اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا تاکہ تم بچو۔ اسی نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے بارش نازل فرما کر اس کی وجہ سے زمین سے پھل نکال کر تمہیں روزیاں دیں پس تم ان باتوں کے جاننے کے باوجود اللہ کے شریک اوروں کو نہ بناؤ۔ یہاں بھی اپنی یہ صفتیں بیان فرما کر ارشاد فرمایا کہ یہی اللہ تمہارا رب ہے۔ اور سارے جہان کا رب بھی وہی ہے۔ وہ بابرکت ہے۔ وہ بلندی پاکیزگی برتری اور بزرگی والا ہے، وہ ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا۔ وہ زندہ ہے جس پر کبھی موت نہیں۔ وہی اول و آخر، ظاہر و باطن ہے۔ اس کا کوئی وصف کسی دوسرے میں نہیں۔ اس کا نظیر یا برابر کوئی نہیں۔ تمہیں چاہیئے کہ اس کی توحید کو مانتے ہوئے اس سے دعائیں کرتے رہو، اور اس کی عبادت میں مشغول رہو۔ تمام تر تعریفوں کا مالک اللہ رب العالمین ہی ہے۔

امام ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں اہل علم کی ایک جماعت سے منقول ہے کہ «لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ» ‏‏‏‏پڑھنے والے کو ساتھ ہی «‏‏‏‏الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» بھی پڑھنا چاہیئے تاکہ اس آیت پر عمل ہو جائے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بھی یہ مرودی ہے حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ فرماتے ہی جب تک «‏‏‏‏فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ» پڑھے تو «لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ» کہہ لیا کر اور اس کے ساتھ ہی «الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ» پڑھ لیا کر۔

8002

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ ہر نماز کے سلام کے بعد «‏‏‏‏لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْك لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ لاَ اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ، وَلاَ نَعْبُدُ إِلاَّ إِیَّاہُ لَہُ النِّعْمَة وَلَہُ الْفَضْلُ وَلَہُ الثَّنَاء الْحَسَنُ، لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ، وَلَوْ کَرِہَ الْکَافِرُوْنَ» پڑھا کرتے تھے اور فرمایا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کلمات کو ہر نماز کے بعد پڑھا کرتے تھے۔ [صحیح مسلم:594:صحیح] ‏‏‏‏۔

8003



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.