[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یہ ایک نصیحت ہے اور بلاشبہ متقی لوگوں کے لیے یقینا اچھا ٹھکانا ہے۔ [49] ہمیشہ رہنے کے باغات، اس حال میں کہ ان کے لیے دروازے پورے کھلے ہوں گے ۔ [50] ان میں تکیے لگا ئے ہوئے ہوں گے، وہ ان میں بہت سے پھل اور مشروب منگوارہے ہوں گے۔ [51] اور ان کے پاس نگاہ نیچے رکھنے والی ہم عمر عورتیں ہوں گی۔ [52] یہ ہے جس کا حساب کے دن کے لیے تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ [53] بلاشبہ یقینا یہ ہمارا رزق ہے، جس کے لیے کسی صورت ختم ہونا نہیں ہے۔ [54] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یہ نصیحت ہے اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کی بڑی اچھی جگہ ہے [49] (یعنی ہمیشگی والی) جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہیں [50] جن میں بافراغت تکیے لگائے بیٹھے ہوئے طرح طرح کے میوے اور قسم قسم کی شرابوں کی فرمائشیں کر رہے ہیں [51] اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی [52] یہ ہے جس کا وعده تم سے حساب کے دن کے لئے کیا جاتا تھا [53] بیشک روزیاں (خاص) ہمارا عطیہ ہیں جن کا کبھی خاتمہ ہی نہیں [54]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] یہ نصیحت ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو عمدہ مقام ہے [49] ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوں گے [50] ان میں تکیٴے لگائے بیٹھے ہوں گے اور (کھانے پینے کے لئے) بہت سے میوے اور شراب منگواتے رہیں گے [51] اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی (اور) ہم عمر (عورتیں) ہوں گی [52] یہ وہ چیزیں ہیں جن کا حساب کے دن کے لئے تم سے وعدہ کیا جاتا تھا [53] یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگا [54]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 49، 50، 51، 52، 53، 54،
صالحین کے لئے اجر ٭٭
نیکوکار تقویٰ والوں کے لیے دار آخرت میں کتنا پاک بدلہ اور کیسی پیاری جگہ ہے؟ ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن کے دروازے ان کے لیے بند نہیں بلکہ کھلے ہوئے ہیں۔ کھلوانے کی بھی زحمت نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں جنت میں ایک محل عدن ہے جس کے آس پاس برج ہیں جس کے پانچ ہزار دروازے ہیں اور ہر دروازے پر پانچ ہزار چادریں ہیں ان میں صرف نبی یا صدیق یا شہید یا عادل بادشاہ رہیں گے۔( [المیزان:4602] )
7734
اور یہ تو بہت سی بالکل صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔ اپنے تختوں پر تکئے لگائے بے فکری سے چار زانو با آرام بیٹھے ہوئے ہوں گے۔ اور جس قوم کو جس میوے شراب کا جی چاہے حکم کے ساتھ خدام باسلیقہ حاضر کر دیں گے۔ ان کے پاس ان کی بیویاں ہوں گی جو عفیفہ، پاک دامن، نیچی نگاہوں والی اور ان سے محبت و عشق رکھنے والی ہوں گی۔ جن کی نگاہیں کبھی دوسرے کی طرف نہ اٹھی ہیں نہ اٹھیں نہ اٹھ سکیں۔ ان کی ہم عمر ہوں گی ان کی عمروں کے لائق ہوں گی۔ ان صفات والی جنت کا وعدہ اللہ سے ڈرتے رہنے والے بندوں سے ہے، قیامت کے دن یہ اس کے وارث و مالک ہوں گے جبکہ قبروں سے اٹھ کر آگ سے نجات پا کر حساب سے فارغ ہو کر یہاں آ کر بہ آرام بسیں گے۔
یہ ہے ہمارے انعام جس میں نہ کبھی کمی آئے گی نہ یہ منقطع ہو گا۔ جیسے فرمایا «مَا عِنْدَكُمْ يَنْفَدُ وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ»[ 16- النحل: 96 ] تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہو جاتا ہے اور اللہ کے پاس جو ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور آیت میں ہے اور جگہ غیر ممنون بھی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نہ اس میں کبھی کمی ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور آیت میں غیرجذوذ ہے اور جگہ غیرممنون بھی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ نہ اس میں کبھی کمی اور گھاٹا آئے نہ کبھی وہ ختم اور فنا ہو۔ جیسے ارشاد ہے «اُكُلُهَا دَاۗىِٕمٌ وَّظِلُّهَا ۭ تِلْكَ عُقْبَى الَّذِيْنَ اتَّقَوْاڰ وَّعُقْبَى الْكٰفِرِيْنَ النَّارُ»[ 13- الرعد: 35 ] اس کے میوے اور کھانے پینے اور اس کے سائے دائمی ہیں۔ پرہیزگاروں کا انجام یہی ہے اور کافروں کا انجام جہنم ہے۔ اس مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں ہیں۔