[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پاک ہے تیرا رب، عزت کا رب، ان باتوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ [180] اور سلام ان پر جو بھیجے گئے۔ [181] اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ [182] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت واﻻ ہے ہر اس چیز سے (جو مشرک) بیان کرتے ہیں [180] پیغمبروں پر سلام ہے [181] اور سب طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے [182]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے (پاک ہے) [180] اور پیغمبروں پر سلام [181] اور سب طرح کی تعریف خدائے رب العالمین کو (سزاوار) ہے [182]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 180، 181، 182،
اللہ تعالٰی مشرکین کے بہتانات سے مبرا ہے ٭٭
اللہ تعالیٰ ان تمام چیزوں سے اپنی برأت بیان فرماتا ہے جو مشرکین اس کی طرف منسوب کرتے تھے۔ جیسے اولاد شریک وغیرہ۔ وہ بہت بڑی اور لازوال عزت والا ہے۔ ان جھوٹے اور مفتری لوگوں کے بہتان سے وہ پاک اور منزہ ہے۔
اللہ کے رسولوں پر سلام ہے اس لیے کہ ان کی تمام باتیں ان عیوب سے مبرا ہیں جو مشرکوں کی باتوں میں موجود ہیں بلکہ نبیوں کی باتیں اور اوصاف جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں بیان کرتے ہیں سب صحیح اور برحق ہیں۔ اسی کی ذات کے لیے تمام حمد و ثناء ہے دنیا اور آخرت میں ابتداء اور انتہاء کا وہی سزاوار تعریف ہے۔ ہر حال میں قابل حمد وہی ہے۔ تسبیح سے ہر طرح کے نقصان سے اس کی ذات پاک سے دوری ثابت ہوتی ہے، تو ثابت ہوتا ہے کہ ہر طرح کے کمالات کی مالک اس کی ذات واحد ہے۔ اسی کو صاف لفظوں میں حمد ثابت کیا۔ تاکہ نقصانات کی نفی اور کمالات کا اثبات ہو جائے۔ ایسے ہی قران کریم کی بہت سی آیتوں میں تسبیح اور حمد کو ایک ساتھ بیان کیا گیا ہے۔
7657
حضرت قتادہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم جب مجھ پر سلام بھیجو اور نبیوں پر بھی سلام بھیجو کیونکہ میں بھی منجملہ اور نبیوں میں سے ایک نبی ہی ہوں ۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:29704:] یہ حدیث مسند میں بھی مروی ہے۔
ابویعلیٰ کی ایک ضعیف حدیث میں ہے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سلام کا ارادہ کرتے تو ان تینوں آیتوں کو پڑھ کرسلام کرتے ۔ [مسند ابویعلیٰ:1118:ضعیف]
ابن ابی حاتم میں ہے جو شخص یہ چاہے کہ بھرپور پیمانے سے ناپ کر اجر پائے تو وہ جس کسی مجلس میں ہو وہاں سے اٹھتے ہوئے یہ تینوں آیتیں پڑھ لے [الدر المنشور للسیوطی:554/5:ضعیف] ، اور سند سے یہ روایت سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے موقوفاً مروی ہے۔ [بغوی:40/4:ضعیف]
طبرانی کی حدیث میں ہے جو شخص ہر فرض نماز کے بعد تین مرتبہ ان تینوں آیتوں کی تلاوت کرے اسے بھرپور اجر پورے پیمانے سے ناپ کر ملے گا ۔ [طبرانی کبیر:5124:ضعیف]
مجلس کے کفارے کے بارے میں بہت سی احادیث میں آیا ہے کہ یہ پڑھے «سُبْحَانَکَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِکَ اَلَّااِلٰهَ اِلَّااَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَاَتُوْبُ اِلَیْکَ»۔ [سنن ابوداود:4857،قال الشيخ الألباني:صحیح] میں نے اس مسئلہ پر ایک مستقل کتاب لکھی ہے۔