تفسير ابن كثير



سورۃ الصافات

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَمْ مَنْ خَلَقْنَا إِنَّا خَلَقْنَاهُمْ مِنْ طِينٍ لَازِبٍ[11] بَلْ عَجِبْتَ وَيَسْخَرُونَ[12] وَإِذَا ذُكِّرُوا لَا يَذْكُرُونَ[13] وَإِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ[14] وَقَالُوا إِنْ هَذَا إِلَّا سِحْرٌ مُبِينٌ[15] أَإِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا أَإِنَّا لَمَبْعُوثُونَ[16] أَوَآبَاؤُنَا الْأَوَّلُونَ[17] قُلْ نَعَمْ وَأَنْتُمْ دَاخِرُونَ[18] فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَا هُمْ يَنْظُرُونَ[19]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] سو ان سے پوچھ کیا یہ پیدا کرنے کے اعتبار سے زیادہ مشکل ہیں، یا جنھیں ہم پیدا کر چکے؟ بے شک ہم نے انھیں ایک چپکتے ہوئے گارے سے پیدا کیا ہے۔ [11] بلکہ تو نے تعجب کیا اور وہ مذاق اڑاتے ہیں۔ [12] اور جب انھیں نصیحت کی جائے وہ قبول نہیں کرتے۔ [13] اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو خوب مذاق اڑاتے ہیں۔ [14] اور کہتے ہیں یہ صاف جادو کے سوا کچھ نہیں۔ [15] کیا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو چکے تو کیا واقعی ہم ضرور اٹھائے جانے والے ہیں؟ [16] اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی؟ [17] کہہ دے ہاں! اور تم ذلیل ہو گے۔ [18] سو وہ بس ایک ہی ڈانٹ ہوگی، تو یکایک وہ دیکھ رہے ہوں گے۔ [19]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] ان کافروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیاده دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے (ان کے علاوه) پیدا کیا؟ ہم نے (انسانوں) کو لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے [11] بلکہ تو تعجب کر رہا ہے اور یہ مسخرا پن کر رہے ہیں [12] اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے [13] اور جب کسی معجزے کو دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں [14] اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے [15] کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک اور ہڈی ہو جائیں گے پھر کیا (سچ مچ) ہم اٹھائے جائیں گے؟ [16] کیا ہم سے پہلے کے ہمارے باپ دادا بھی؟ [17] آپ جواب دیجئے! کہ ہاں ہاں اور تم ذلیل (بھی) ہوں گے [18] وه تو صرف ایک زور کی جھڑکی ہے کہ یکایک یہ دیکھنے لگیں گے [19]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] تو ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی خلقت ہم نے بنائی ہے؟ انہیں ہم نے چپکتے گارے سے بنایا ہے [11] ہاں تم تو تعجب کرتے ہو اور یہ تمسخر کرتے ہیں [12] اور جب ان کو نصیحت دی جاتی ہے تو نصیحت قبول نہیں کرتے [13] اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو ٹھٹھے کرتے ہیں [14] اور کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے [15] بھلا جب ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈیاں ہوگئے تو کیا پھر اٹھائے جائیں گے؟ [16] اور کیا ہمارے باپ دادا بھی (جو) پہلے (ہو گزرے ہیں) [17] کہہ دو کہ ہاں اور تم ذلیل ہوگے [18] وہ تو ایک زور کی آواز ہوگی اور یہ اس وقت دیکھنے لگیں گے [19]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 11، 12، 13، 14، 15، 16، 17، 18، 19،

اللہ کے لیئے دوبارہ پیدا کرنا دشوار نہیں ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ ” ان منکرین قیامت سے پوچھو کہ تمہارا پیدا کرنا ہم پر مشکل ہے؟ یا آسمان و زمین فرشتے جن وغیرہ کا “۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت «أَمْ مَنْ عَدَدنَا» ہے مطلب یہ ہے کہ ” اس کا اقرار تو انہیں بھی ہے کہ پھر مر کر جینے کا انکار کیوں کر رہے ہیں؟ “

چنانچہ اور آیت میں ہے کہ «لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ» [40-غافر:57] ‏‏‏‏ ” انسانوں کی پیدائش سے تو بہت بڑی اور بہت بھاری پیدائش آسمان و زمین کی ہے لیکن اکثر لوگ بےعلمی برتتے ہیں “۔

پھر انسان کی پیدائشی کمزوری بیان فرماتا ہے کہ ” یہ چکنی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے جس میں لیس تھا جو ہاتھوں پر چپکتی تھی۔ تو چونکہ حقیقت کو پہنچ گیا ہے ان کے انکار پر تعجب کر رہا ہے کیونکہ اللہ کی قدرتیں تیرے سامنے ہیں اور اس کے فرمان بھی۔ لیکن یہ تو اسے سن کر ہنسی اڑاتے ہیں۔ اور جب کبھی کوئی واضح دلیل سامنے آ جاتی ہے تو مسخرا پن کرنے لگتے ہیں۔ اور کہتے ہیں کہ یہ تو جادو ہے۔ ہم کسی طرح اسے نہیں ماننے کے کہ مر کر مٹی ہو کر پھر جی اٹھیں بلکہ ہمارے باپ دادا بھی دوسری زندگی میں آ جائیں ہم تو اس کے قائل نہیں۔ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم ان سے کہدو کہ ہاں تم یقیناً دوبارہ پیدا کئے جاؤ گے۔ تم ہو کیا چیز،اللہ کی قدرت اور مشیت کے ماتحت ہو، اس کی وہ ذات ہے کہ کسی کی اس کے سامنے کوئی ہستی نہیں “۔

فرماتا ہے «وَكُلٌّ أَتَوْهُ دَاخِرِينَ» [27-النمل:87] ‏‏‏‏ ” ہر شخص اس کے سامنے عاجزی اور لاچاری سے حاضر ہونے والا ہے “۔ ایک آیت میں ہے «وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْٓ اَسْتَجِبْ لَكُمْ ۭ اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ» [40-غافر:60] ‏‏‏‏ ” میری عبادت سے سرکشی کرنے والے ذلیل و خوار ہو کر جنہم میں جائیں گے “۔

پھر اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ ” جسے تم مشکل سمجھتے ہو، وہ مجھ پر تو بالکل ہی آسان ہے صرف ایک آواز لگتے ہی ہر ایک زمین سے نکل کر دہشت ناکی کے ساتھ احوالِ قیامت کو دیکھنے لگے گا “۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ»
7448



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.