تفسير ابن كثير



سورۃ فاطر

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِنْ أَنْتَ إِلَّا نَذِيرٌ[23] إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَإِنْ مِنْ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِيهَا نَذِيرٌ[24] وَإِنْ يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كَذَّبَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ وَبِالزُّبُرِ وَبِالْكِتَابِ الْمُنِيرِ[25] ثُمَّ أَخَذْتُ الَّذِينَ كَفَرُوا فَكَيْفَ كَانَ نَكِيرِ[26]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] توُ تو محض ایک ڈرانے والا ہے۔ [23] بے شک ہم نے تجھے حق کے ساتھ خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کو ئی امت نہیںمگر اس میں ایک ڈرانے والا گزرا ہے۔ [24] اور اگر وہ تجھے جھٹلائیںتوبلا شبہ ان لوگوںنے (بھی) جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلوں کے ساتھ اور صحیفوں کے ساتھ اور روشنی کرنے والی کتاب کے ساتھ آئے۔ [25] پھر میںنے ان لوگوں کو پکڑ لیا جنھوں نے کفر کیا، تو میرا عذاب کیسا تھا؟ [26]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں [23] ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے واﻻ اور ڈر سنانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے واﻻ نہ گزرا ہو [24] اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے [25] پھر میں نےان کافروں کو پکڑ لیا سو میرا عذاب کیسا ہوا [26]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] تم تو صرف ڈرانے والے ہو [23] ہم نے تم کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بھیجا ہے۔ اور کوئی اُمت نہیں مگر اس میں ہدایت کرنے والا گزر چکا ہے [24] اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی تکذیب کرچکے ہیں ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے لے کر آتے رہے [25] پھر میں نے کافروں کو پکڑ لیا سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب کیسا ہوا [26]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 23، 24، 25، 26،

باب

یعنی جس طرح کوئی مرنے کے بعد قبر میں دفنا دیاجاتا ہے تو اسے پکارنا بےسود ہے۔ اسی طرح کفار ہیں کہ ہدایت و دعوت ان کے لیے بیکار ہے۔ اسی طرح ان مشرکوں پر بدبختی چھاگئی ہے اور ان کی ہدایت کی کوئی صورت باقی نہیں رہی۔ تو انہیں کسی طرح ہدایت پر نہیں لا سکتا تو صرف آگاہ کر دینے والا ہے۔ تیرے ذمے صرف تبلیغ ہے، ہدایت و ضلالت من جانب اللہ ہے۔ آدم علیہ السلام سے لے کر آج تک ہر امت میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم آتا رہا۔ تاکہ ان کا عذر باقی نہ رہ جائے۔
7270

جیسے اور آیت میں ہے «وَّلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ» ‏‏‏‏ [13-الرعد:7] ‏‏‏‏ اور جیسے فرمان ہے «وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِيْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ» ‏‏‏‏ [16-النحل:36] ‏‏‏‏، وغیرہ، ان کا تجھے جھوٹا کہنا کوئی نئی بات نہیں ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی اللہ کے رسولوں کو جھٹلایا ہے۔ جو بڑے بڑے معجزات، کھلی کھلی دلیلیں، صاف صاف آیتیں لے کر آئے تھے اور نورانی صحیفے ان کے ہاتھوں میں تھے، آخر ان کے جھٹلانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ میں نے انہیں عذاب و سزا میں گرفتار کر لیا۔ دیکھ لے کہ میرے انکار کا نتیجہ کیا ہوا؟ کس طرح تباہ و برباد ہوئے؟ «واللہ اعلم»
7271



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.