تفسير ابن كثير



سورۃ سبأ

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَأْتِينَا السَّاعَةُ قُلْ بَلَى وَرَبِّي لَتَأْتِيَنَّكُمْ عَالِمِ الْغَيْبِ لَا يَعْزُبُ عَنْهُ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَلَا أَصْغَرُ مِنْ ذَلِكَ وَلَا أَكْبَرُ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ[3] لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ[4] وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مِنْ رِجْزٍ أَلِيمٌ[5] وَيَرَى الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ الَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ هُوَ الْحَقَّ وَيَهْدِي إِلَى صِرَاطِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ[6]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ان لوگوں نے کہا جنھوں نے کفر کیا ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔کہہ دے کیوں نہیں، قسم ہے میرے رب کی! وہ تم پر ضرور ہی آئے گی، ( اس رب کی قسم ہے) جو سب چھپی چیزیں جاننے والا ہے ! اس سے ذرہ برابر چیز نہ آسمانوں میں چھپی رہتی ہے اور نہ زمین میں اور نہ اس سے چھوٹی کوئی چیز ہے اور نہ بڑی مگرایک واضح کتاب میں ہے۔ [3] تاکہ وہ ان لوگوں کو بدلہ دے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے سراسر بخشش اور باعزت رزق ہے۔ [4] اور وہ لوگ جنھوں نے ہماری آیات میں کوشش کی، اس حال میں کہ نیچا دکھانے والے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب کی سزا ہے۔ [5] اور وہ لوگ جنھیں علم دیا گیا ہے، دیکھتے ہیں کہ جو تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہی حق ہے اور وہ اس کا راستہ دکھاتا ہے جو سب پر غالب ہے، تمام خوبیوں والا ہے۔ [6]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کفار کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ آپ کہہ دیجیئے! کہ مجھے میرے رب کی قسم! جو عالم الغیب ہے کہ وه یقیناً تم پر آئے گی اللہ تعالیٰ سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیده نہیں نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی چیز کھلی کتاب میں موجود ہے [3] تاکہ وه ایمان والوں اور نیکوکاروں کو بھلائی عطا فرمائے، یہی لوگ ہیں جن کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے [4] اور ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کی جنہوں نے کوشش کی ہے یہ وه لوگ ہیں جن کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے [5] اور جنہیں علم ہے وه دیکھ لیں گے کہ جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وه (سراسر) حق ہے اور اللہ غالب خوبیوں والے کی راه کی رہبری کرتا ہے [6]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی۔ کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی) میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آکر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے [3] اس لئے کہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو بدلہ دے۔ یہی ہیں جن کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے [4] اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں کوشش کی کہ ہمیں ہرا دیں گے۔ ان کے لئے سخت درد دینے والے عذاب کی سزا ہے [5] اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ حق ہے۔ اور (خدائے) غالب اور سزاوار تعریف کا رستہ بتاتا ہے [6]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 3، 4، 5، 6،

قیامت آ کر رہے گی ٭٭

پورے قرآن میں تین آیتیں ہیں جہاں قیامت کے آنے پر قسم کھا کر بیان فرمایا گیا ہے۔ ایک تو سورۃ یونس میں «وَيَسْتَنْۢبِـــُٔـوْنَكَ اَحَقٌّ ھُوَ ڼ قُلْ اِيْ وَرَبِّيْٓ اِنَّهٗ لَحَقٌّ ې وَمَآ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِيْنَ» [10-يونس:53] ‏‏‏‏ ” لوگ تجھ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا قیامت کا آنا حق ہے؟ تو کہہ دے کہ ہاں ہاں میرے رب کی قسم وہ یقیناً حق ہی ہے اور تم اللہ کو مغلوب نہیں کر سکتے “ دوسری آیت یہی۔

تیسری آیت سورۃ التغابن میں «زَعَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنْ لَّنْ يُّبْعَثُوْا ۭ قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُمْ ۭ وَذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ» [64-التغابن:7] ‏‏‏‏ یعنی ” کفار کا خیال ہے کہ وہ قیامت کے دن اٹھائے نہ جائیں گے۔ تو کہہ دے کہ ہاں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے “
7145

” پھر اپنے اعمال کی خبر دیئے جاؤ گے اور یہ تو اللہ پر بالکل ہی آسان ہے۔ “

پس یہاں بھی کافروں کا انکار قیامت کا ذکر کر کے اپنے نبی کو ان کے بارے قسمیہ بتا کر پھر اس کی مزید تاکید کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ وہ اللہ جو عالم الغیب ہے جس سے کوئی ذرہ پوشیدہ نہیں سب اس کے علم میں ہے۔ گو ہڈیاں سڑ گل جائیں ان کے ریزے متفرق ہو جائیں لیکن وہ کہاں ہیں؟ کتنے ہیں؟ سب وہ جانتا ہے وہ ان سب کو جمع کرنے پر قادر ہے۔ جیسے کہ پہلے انہیں پیدا کیا۔ وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ اور تمام چیزیں اس کے پاس اس کی کتاب میں بھی لکھی ہوئی ہیں۔ پھر قیامت کے آنے کی حکمت بیان فرمائی کہ ایمان والوں کو ان کی نیکیوں کا بدلہ ملے گا۔ وہ مغفرت اور رزق کریم سے نوازے جائیں اور جنہوں نے اللہ کی باتوں سے ضد کی، رسولوں کی نہ مانی انہیں بدترین اور سخت سزائیں ہوں۔ نیک کار مومن جزا اور بدکار سزا پائیں گے۔ جیسے فرمایا جہنمی اور جنتی برابر نہیں۔ جنتی کامیاب اور مقصد پانے والے ہیں۔ [59-الحشر:20] ‏‏‏‏

اور آیت میں ہے «اَمْ نَجْعَلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالْمُفْسِدِيْنَ فِي الْاَرْضِ ۡ اَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِيْنَ كَالْفُجَّارِ» [38-ص:28] ‏‏‏‏، یعنی ” مومن اور مفسد متقی اور فاجر برابر نہیں۔ “
7146

پھر قیامت کی ایک اور حکمت بیان فرمائی کہ ایماندار بھی قیامت کے دن جب نیکوں کو جزا اور بدوں کو سزا ہوتے ہوئے دیکھیں گے تو وہ علم الیقین سے عین الیقین حاصل کر لیں گے اور اس وقت کہہ اٹھیں گے کہ ہمارے رب کے رسول ہمارے پاس حق لائے تھے۔ اور اس وقت کہا جائے گا کہ یہ ہے جس کا وعدہ رحمان نے دیا تھا۔ اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔ اللہ نے تو لکھ دیا تھا کہ تم قیامت تک رہو گے تو اب قیامت کا دن آ چکا ہے۔

وہ اللہ عزیز ہے یعنی بلند جناب والا بڑی سرکار والا ہے۔ بہت عزت والا ہے پورے غلبے والا ہے نہ اس پر کسی کا بس نہ کسی کا زور۔ ہر چیز اس کے سامنے پست و عاجز۔ وہ قابل تعریف ہے اپنے اقوال و افعال شرع و فعل میں۔ ان تمام میں اس کی ساری مخلوق اس کی ثنا خواں ہے۔ «جل و علا» ۔
7147



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.