[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جس نے اچھا بنایا ہر چیز کو جو اس نے پیدا کی اور انسان کی پیدائش تھوڑی سی مٹی سے شروع کی۔ [7] پھر اس کی نسل ایک حقیر پانی کے خلاصے سے بنائی۔ [8] پھر اسے درست کیا اور اس میں اپنی ایک روح پھونکی اور تمھارے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنائے۔ تم بہت کم شکر کرتے ہو۔ [9] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جس نے نہایت خوب بنائی جو چیز بھی بنائی اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی [7] پھر اس کی نسل ایک بے وقعت پانی کے نچوڑ سے چلائی [8] جسے ٹھیک ٹھاک کر کے اس میں اپنی روح پھونکی، اسی نے تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے (اس پر بھی) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو [9]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جس نے ہر چیز کو بہت اچھی طرح بنایا (یعنی) اس کو پیدا کیا۔ اور انسان کی پیدائش کو مٹی سے شروع کیا [7] پھر اس کی نسل خلاصے سے (یعنی) حقیر پانی سے پیدا کی [8] پھر اُس کو درست کیا پھر اس میں اپنی (طرف سے) روح پھونکی اور تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے مگر تم بہت کم شکر کرتے ہو [9]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 7، 8، 9،
بہترین خالق بہترین مصور و مدور ٭٭
فرماتا ہے ” اللہ تبارک وتعالیٰ نے ہرچیز کو قرینے سے بہترین طور سے ترکیب پر خوبصورت بنائی ہے۔ ہرچیز کی پیدائش کتنی عمدہ کیسی مستحکم اور مضبوط ہے۔ آسمان و زمین کی پیدائش کے ساتھ ہی خود انسان کی پیدائش پر غور کرو۔ اس کا شروع دیکھو کہ مٹی سے پیدا ہوا ہے “۔
6904
ابوالبشر آدم علیہ السلام مٹی سے پیدائے ہوئے، پر ان کی نسل نطفے سے جاری رکھی جو مرد کی پیٹھ اور عورت کے سینے سے نکلتا ہے۔ پھر اسے یعنی آدم کو مٹی سے پیدا کرنے کے بعد ٹھیک ٹھاک اور درست کیا اور اس میں اپنے پاس کی روح پھونکی۔ تمہیں کان آنکھ سمجھ عطا فرمائی۔ افسوس کہ پھر بھی تم شکر گزاری میں کثرت نہیں کرتے۔ نیک انجام اور خوش نصیب وہ شخص ہے جو اللہ کی دی ہوئی طاقتوں کو اسی کی راہ میں خرچ کرتا ہے۔ «جَلَّ شَاْنُه وَ عَزَّاسْمُه»