تفسير ابن كثير



سورۃ الروم

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ[41] قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلُ كَانَ أَكْثَرُهُمْ مُشْرِكِينَ[42]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] خشکی اور سمندر میں فساد ظاہر ہوگیا، اس کی وجہ سے جو لوگوں کے ہاتھوں نے کمایا، تاکہ وہ انھیں اس کا کچھ مزہ چکھائے جو انھوں نے کیا ہے، تاکہ وہ باز آجائیں۔ [41] کہہ دے زمین میں چلو پھرو، پھر دیکھو ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے، ان کے اکثر مشرک تھے۔ [42]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] خشکی اور تری میں لوگوں کی بداعمالیوں کے باعﺚ فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وه باز آجائیں۔ [41] زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ اگلوں کا انجام کیا ہوا۔ جن میں اکثر لوگ مشرک تھے [42]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ خدا اُن کو اُن کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے عجب نہیں کہ وہ باز آجائیں [41] کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ جو لوگ (تم سے) پہلے ہوئے ہیں ان کا کیسا انجام ہوا ہے۔ ان میں زیادہ تر مشرک ہی تھے [42]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 41، 42،

زمین کی اصلاح اللہ تعالٰی کی اطاعت میں مضمر ہے ٭٭

ممکن ہے «بَرِّ» یعنی خشکی سے مراد میدان اور جنگل ہوں اور «بَحْرِ» یعنی تری سے مراد شہر اور دیہات ہوں۔ ورنہ ظاہر ہے کہ بر کہتے ہیں خشکی کو اور بحر کہتے ہیں تری کو خشکی کے فساد سے مراد بارش کا نہ ہونا پیداوار کا نہ ہونا قحط سالیوں کا آنا ہے۔ تری کے فساد سے مراد بارش کا رک جانا جس سے پانی کے جانور اندھے ہو جاتے ہیں۔ انسان کا قتل اور کشتیوں کا جبر چھین جھپٹ لینا یہ خشکی تری کا فساد ہے۔

«بَحْرِ» سے مراد جزیرے اور «بَرِّ» سے مراد شہر اور بستیاں ہیں۔ لیکن اول قول زیادہ ظاہر ہے اور اسی کی تائید محمد بن اسحاق کی اس روایت سے ہوتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایلہ کے بادشاہ سے صلح کی اور اس کا بحر یعنی شہر اسی کے نام کر دیا ۔ [طبقات ابن سعد:220/1:] ‏‏‏‏

پھلوں کا اناج کا نقصان دراصل انسان کے گناہوں کی وجہ سے ہے اللہ کے نافرمان زمین کے بگاڑنے والے ہیں۔ آسمان و زمین کی اصلاح اللہ کی عبادت و اطاعت سے ہے۔

ابوداؤد میں حدیث ہے کہ زمین پر ایک حد کا قائم ہونا زمین والوں کے حق میں چالیس دن کی بارش سے بہتر ہے ۔ [سنن ابن ماجه:2538، قال الشيخ الألباني:حسن] ‏‏‏‏۔

یہ اس لیے کہ حد قائم ہونے سے مجرم گناہوں سے باز رہیں گے۔ اور جب گناہ نہ ہونگے تو آسمانی اور زمینی برکتیں لوگوں کو حاصل ہونگی۔ چنانچہ آخر زمانے میں جب عیسیٰ بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور اس پاک شریعت کے مطابق فیصلے کریں گے مثلا خنزیر کا قتل، صلیب کی شکست، جزئیے کا ترک یعنی اسلام کی قبولیت یا جنگ پھر جب آپ علیہ السلام کے زمانے میں دجال اور اس کے مرید ہلاک ہو جائیں گے یاجوج ماجوج تباہ ہو جائیں گے تو زمین سے کہا جائے گا کہ اپنی برکتیں لوٹادے اس دن ایک انار لوگوں کی ایک بڑی جماعت کو کافی ہوگا اتنا بڑا ہوگا کہ اس کے چھلکے تلے یہ سب لوگ سایہ حاصل کرلیں۔ ایک اونٹنی کا دودھ ایک پورے قبیلے کو کفایت کرے گا۔

یہ ساری برکتیں صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے جاری کرنے کی وجہ سے ہونگی جیسے جیسے عدل و انصاف مطابق شرع بڑھے گا ویسے ویسے خیر و برکت بڑھتی چلی جائے گی۔ اس کے برخلاف فاجر شخص کے بارے میں حدیث شریف میں ہے کہ اس کے مرنے پر بندے، شہر، درخت اور جانور سب راحت پالیتے ہیں [صحیح بخاری:6512] ‏‏‏‏
6807

مسند امام احمد بن حنبل میں ہے کہ زیاد کے زمانے میں ایک تھیلی پائی گئی جس میں کھجور کی بڑی گھٹلی جیسے گہیوں کے دانے تھے اور اس میں لکھا ہوا تھا کہ یہ اس زمانے میں اگتے تھے جس میں عدل وانصاف کو کام میں لایا جاتا تھا۔‏‏‏‏ [مسند احمد:296/2:ضعیف] ‏‏‏‏ سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فساد سے شرک ہے لیکن یہ قول تامل طلب ہے۔

پھر فرماتا ہے کہ ” مال اور پیداوار کی اور پھر اناج کی کمی بطور آزمائش کے اور بطور ان کے بعض اعمال کے بدلے کے ہے “۔

جیسے اور جگہ ہے آیت «وَبَلَوْنٰهُمْ بالْحَسَنٰتِ وَالسَّيِّاٰتِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ» [7-الأعراف:168] ‏‏‏‏ ” ہم نے انہیں بھلائیوں برائیوں میں مبتلاکیا تاکہ وہ لوٹ جائیں “۔

” تم زمین میں چل پھر کر آپ ہی دیکھ لو کہ تم سے پہلے جو مشرک تھے اس کے نتیجے کیا ہوئے؟ رسولوں کی نہ ماننے اللہ کے ساتھ کفر کرنے کا کیا وبال ان پر آیا؟ یہ دیکھو اور عبرت حاصل کرو “۔
6808



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.