وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ[36] فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ[37]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو اور یوم آخر کی امید رکھو اور زمین میں فساد کرنے والے بن کر دنگا نہ مچاؤ۔ [36] تو انھوں نے اسے جھٹلا دیا، پس انھیں زلزلے نے پکڑ لیا تو وہ صبح کو اپنے گھر میں پڑے کے پڑے رہ گئے۔ [37]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو [36] پھر بھی انہوں نے انہیں جھٹلایا آخر انہیں زلزلے نے پکڑ لیا اور وه اپنے گھروں میں بیٹھے کے بیٹھے مرده ہو کر ره گئے [37]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اُنہوں نے کہا (اے قوم) خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن کے آنے کی اُمید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ [36] مگر اُنہوں نے اُن کو جھوٹا سمجھا سو اُن کو زلزلے (کے عذاب) نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے [37]۔
........................................
اللہ کے بندے اور اس کے سچے رسول شعیب علیہ السلام نے مدین میں اپنی قوم کو وعظ کیا۔ انہیں اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کا حکم دیا۔ انہیں اللہ کے عذابوں سے اور اس کی سزاؤں سے ڈرایا۔ انہیں قیامت کے ہونے کا یقین دلا کر فرمایا کہ اس دن کے لیے کچھ تیاریاں کر لو، اس دن کا خیال رکھو، لوگوں پر ظلم و زیادتی نہ کرو، اللہ کی زمین میں فساد نہ کرو، برائیوں سے الگ رہو۔ ان میں ایک عیب یہ بھی تھا کہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے لوگوں کے حق مارتے تھے ڈاکے ڈالتے تھے، راستے بند کر دیتے تھے، ساتھ ہی اللہ اور اس کے رسول سے کفر کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے پیغمبر کی نصیحتوں پر کان تک نہ دھرا بلکہ انہیں جھوٹا کہا اس بنا پر ان پر عذاب الٰہی برس پڑا، سخت بھونچال آیا اور ساتھ ہی اتنی تیز وتند آواز آئی کہ دل اڑ گئے اور روحیں پرواز کر گئیں اور گھڑی کی گھڑی میں سب کا سب ڈھیر ہو گیا۔ ان کا پورا قصہ سورۃ الاعراف، سورۃ ہود اور سورۃ الشعراء میں گزر چکا ہے۔