وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ إِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ أَحَدٍ مِنَ الْعَالَمِينَ[28] أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَنْ قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّهِ إِنْ كُنْتَ مِنَ الصَّادِقِينَ[29] قَالَ رَبِّ انْصُرْنِي عَلَى الْقَوْمِ الْمُفْسِدِينَ[30]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور لوط کو (بھیجا) جب اس نے اپنی قوم سے کہا بے شک تم یقینا اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔ [28] کیا بے شک تم واقعی مردوں کے پاس آتے ہو اور راستہ کاٹتے ہو اور اپنی مجلس میں برا کام کرتے ہو؟ تو اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انھوں نے کہا ہم پر اللہ کا عذاب لے آ، اگر تو سچوں سے ہے۔ [29] اس نے کہا اے میرے رب! ان مفسد لوگوں کے خلاف میری مدد فرما۔ [30]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور حضرت لوط (علیہ السلام) کا بھی ذکر کرو جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم تو اس بدکاری پر اتر آئے ہو جسے تم سے پہلے دنیا بھر میں سے کسی نے نہیں کیا [28] کیا تم مردوں کے پاس بدفعلی کے لیے آتے ہو اور راستے بند کرتے ہو اور اپنی عام مجلسوں میں بے حیائیوں کا کام کرتے ہو؟ اس کے جواب میں اس کی قوم نے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہا کہ بس جا اگر سچا ہے تو ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کا عذاب لے آ [29] حضرت لوط (علیہ السلام) نے دعا کی کہ پروردگار! اس مفسد قوم پر میری مدد فرما [30]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور لوط (کو یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (عجب) بےحیائی کے مرتکب ہوتے ہو۔ تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا [28] تم کیوں (لذت کے ارادے سے) لونڈوں کی طرف مائل ہوتے اور (مسافروں کی) رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو۔ تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ [29] لوط نے کہا کہ اے میرے پروردگار ان مفسد لوگوں کے مقابلے میں مجھے نصرت عنایت فرما [30]۔
........................................