تفسير ابن كثير



سورۃ العنكبوت

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
مَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ[5] وَمَنْ جَاهَدَ فَإِنَّمَا يُجَاهِدُ لِنَفْسِهِ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ[6] وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَحْسَنَ الَّذِي كَانُوا يَعْمَلُونَ[7]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جو شخص اللہ سے ملنے کی امید رکھتا ہو تو بے شک اللہ کا مقرر وقت ضرور آنے والا ہے اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ [5] اور جو جہاد کرتا ہے تو وہ اپنے ہی لیے جہاد کرتا ہے، یقینا اللہ تو سارے جہانوں سے بہت بے پروا ہے۔ [6] اور جو لو گ ایمان لائے اور انھوں نے نیک کام کیے یقینا ہم ان سے ان کی برائیاں ضرور دور کر دیں گے اور یقینا انھیں اس عمل کی بہترین جزا ضرور دیں گے جو وہ کیا کرتے تھے۔ [7]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جسے اللہ کی ملاقات کی امید ہو پس اللہ کا ٹھہرایا ہوا وقت یقیناً آنے واﻻ ہے، وه سب کچھ سننے واﻻ، سب کچھ جاننے واﻻ ہے [5] اور ہر ایک کوشش کرنے واﻻ اپنے ہی بھلے کی کوشش کرتا ہے۔ ویسے تو اللہ تعالیٰ تمام جہان والوں سے بےنیاز ہے [6] اور جن لوگوں نے یقین کیا اور مطابق سنت کام کیے ہم ان کے تمام گناہوں کو ان سے دور کر دیں گے اور انہیں ان کے نیک اعمال کے بہترین بدلے دیں گے [7]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جو شخص خدا کی ملاقات کی اُمید رکھتا ہو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت ضرور آنے والا ہے۔ اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے [5] اور جو شخص محنت کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے محنت کرتا ہے۔ اور خدا تو سارے جہان سے بےپروا ہے [6] اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ان کے گناہوں کو اُن سے دور کردیں گے اور ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے [7]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 5، 6، 7،

نیکیوں کی کوشش ٭٭



جنہیں آخرت کے بدلوں کی امید ہے اور اسے سامنے رکھ کر وہ نیکیاں کرتے ہیں۔ ان کی امیدیں پوری ہونگی اور انہیں نہ ختم ہونے والے ثواب ملیں گے۔ اللہ تعالیٰ دعاؤں کا سننے والا اور کل کائنات کا جاننے والا ہے۔ اللہ کا ٹھہرایا ہوا وقت ٹلتا نہیں۔ پھر فرماتا ہے ہر نیک عمل کرنے والا اپنا ہی نفع کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بندوں کے اعمال سے بےپرواہ ہے۔ اگر سارے انسان متقی بن جائیں تو اللہ کی سلطنت میں کوئی اضافہ نہیں ہوسکتا۔

حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں جہاد تلوار چلانے کا نام ہی نہیں۔ انسان نیکیوں کی کوشش میں لگا رہے یہ بھی ایک طرح کا جہاد ہے۔ اس میں شک نہیں کہ تمہاری نیکیاں اللہ کے کسی کام نہیں آتیں لیکن بہرحال اس کی یہ مہربانی کہ وہ تمہیں نیکیوں پر بدلے دیتا ہے۔ ان کی وجہ سے تمہاری برائیں معاف فرما دیتا ہے۔ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کی قدر کرتا ہے اور اس پر بڑے سے بڑا اجر دیتا ہے۔ ایک ایک نیکی کا سات سات سوگنا بدلہ عنایت فرماتا ہے اور بدی کو یا تو بالکل ہی معاف فرما دیتا ہے یا اسی کے برابر سزا دیتا ہے۔

” وہ ظلم سے پاک ہے، نیکیوں کو بڑھاتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظیم دیتا ہے۔ “ [4-النساء:40] ‏‏‏‏

ایمانداروں کی سنت کے مطابق نیکیاں قبول فرماتا ہے۔ ان کے گناہوں سے درگزر کر لیتا ہے اور ان کے اچھے اعمال کا بدلہ عطا فرماتا ہے۔
6657



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.