تفسير ابن كثير



سورۃ آل عمران

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالَ رَبِّ أَنَّى يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَقَدْ بَلَغَنِيَ الْكِبَرُ وَامْرَأَتِي عَاقِرٌ قَالَ كَذَلِكَ اللَّهُ يَفْعَلُ مَا يَشَاءُ[40] قَالَ رَبِّ اجْعَلْ لِي آيَةً قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا وَاذْكُرْ رَبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ[41]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہا اے میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا، جب کہ مجھے تو بڑھاپا آ پہنچا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے؟ فرمایا اسی طرح اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔ [40] کہا اے میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی بنادے؟ فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین دن لوگوں سے بات نہیں کرے گا مگر اشارے سے اور اپنے رب کو بہت زیادہ یاد کر اور شام اور صبح تسبیح کر۔ [41]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کہنے لگے اے میرے رب! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا؟ میں بالکل بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے، فرمایا، اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے کرتا ہے [40] کہنے لگے پروردگار! میرے لئے اس کی کوئی نشانی مقرر کر دے، فرمایا، نشانی یہ ہے کہ تین دن تک تو لوگوں سے بات نہ کر سکے گا، صرف اشارے سے سمجھائے گا، تو اپنے رب کا ذکر کثرت سے کر اور صبح وشام اسی کی تسبیح بیان کرتا ره! [41]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] زکریا نے کہا اے پروردگار میرے ہاں لڑکا کیونکر پیدا ہوگا کہ میں تو بڈھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے خدا نے فرمایا اسی طرح خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے [40] زکریا نے کہا کہ پروردگار (میرے لیے) کوئی نشانی مقرر فرما خدا نے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم لوگوں سے تین دن اشارے کے سوا بات نہ کر سکو گے تو (ان دنوں میں) اپنے پروردگار کی کثرت سے یاد اور صبح و شام اس کی تسبیح کرنا [41]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 40، 41،

يحيىٰ علیہ السلام، ایک معجزہ ٭٭

اس کے بعد زکریا علیہ السلام کو دوسری بشارت دی جاتی ہے کہ تمہارا لڑکا نبی ہو گا۔ یہ بشارت پہلی خوشخبری سے بھی بڑھ گئی۔ جب بشارت آ گئی تو زکریا علیہ السلام کو خیال پیدا ہوا کہ بظاہر اسباب سے تو اس کا ہونا محال ہے تو کہنے لگے کہ اے اللہ! میرے ہاں بچہ کیسے ہو سکتا ہے؟ میں بوڑھا ہوں، میری بیوی بالکل بانجھ، فرشتے نے اسی وقت جواب دیا کہ اللہ کا امر سب سے بڑا ہے۔ اس کے پاس کوئی چیز ان ہونی نہیں، نہ اسے کوئی کام کرنا مشکل، نہ وہ کسی کام سے عاجز، اس کا ارادہ ہو چکا وہ اسی طرح کرے گا، اب سیدنا زکریا علیہ السلام اللہ سے اس کی علامت طلب کرنے لگے تو ذات باری سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے اشارہ کیا گیا نشان یہ ہے کہ تو تین دن تک لوگوں سے بات نہ کر سکے گا، رہے گا تندرست صحیح سالم لیکن زبان سے لوگوں سے بات چیت نہ کی جائے گی صرف اشاروں سے کام لینا پڑے گا، جیسے اور جگہ ہے «ثَلَـثَ لَيَالٍ سَوِيّاً» [19-مريم:10] ‏‏‏‏ یعنی تین راتیں تندرستی کی حالت پھر حکم دیا کہ اس حال میں تمہیں چاہیئے کہ ذکر اور تکبیر اور تسبیح میں زیادہ مشغول رہو، صبح شام اسی میں لگے رہو، اس کا دوسرا حصہ اور پورا بیان تفصیل کے ساتھ سورۃ مریم کے شروع میں آئے گا، ان شاءاللہ تعالیٰ۔
1083



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.