تفسير ابن كثير



سورۃ آل عمران

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
إِذْ قَالَتِ امْرَأَتُ عِمْرَانَ رَبِّ إِنِّي نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّي إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ[35] فَلَمَّا وَضَعَتْهَا قَالَتْ رَبِّ إِنِّي وَضَعْتُهَا أُنْثَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ وَلَيْسَ الذَّكَرُ كَالْأُنْثَى وَإِنِّي سَمَّيْتُهَا مَرْيَمَ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ[36]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جب عمران کی بیوی نے کہا اے میرے رب ! بے شک میں نے تیرے لیے اس کی نذر مانی ہے جو میرے پیٹ میں ہے کہ آزاد چھوڑا ہوا ہو گا، سو مجھ سے قبول فرما، بے شک تو ہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔ [35] پھر جب اس نے اسے جنا تو کہا اے میرے رب! یہ تو میں نے لڑکی جنی ہے اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو اس نے جنا اور لڑکا اس لڑکی جیسا نہیں، اور بے شک میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور بے شک میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ [36]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے میرے رب! میرے پیٹ میں جو کچھ ہے، اسے میں نے تیرے نام آزاد کرنے کی نذر مانی، تو میری طرف سے قبول فرما! یقیناً تو خوب سننے واﻻ اور پوری طرح جاننے واﻻ ہے [35] جب بچی کو جنا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! مجھے تو لڑکی ہوئی، اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے کہ کیا اوﻻد ہوئی ہے اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں میں نے اس کا نام مریم رکھا، میں اسے اور اس کی اوﻻد کو شیطان مردود سے تیری پناه میں دیتی ہوں [36]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے) جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو (بچہ) میرے پیٹ میں ہے میں اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما توتو سننے والا (اور) جاننے والا ہے [35] جب ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا اور جو کچھ ان کے ہاں پیدا ہوا تھا خدا کو خوب معلوم تھا تو کہنے لگیں کہ پروردگار! میرے تو لڑکی ہوئی ہے اور (نذر کے لیے) لڑکا (موزوں تھا کہ وہ) لڑکی کی طرح (ناتواں) نہیں ہوتا اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں [36]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 35، 36،

مریم بنت عمران علیہا السلام ٭٭

عمران کی بیوی صاحبہ کا نام حسنہ بنت فاقوذ تھا سیدہ مریم علیہما السلام کی والدہ تھیں محمد اسحاق رحمہ اللہ فرماتے ہیں انہیں اولاد نہیں ہوتی تھی ایک دن ایک چڑیا کو دیکھا کہ وہ اپنے بچوں کو چوغہ دے رہی ہے تو انہیں ولولہ اٹھا اور اللہ تعالیٰ سے اسی وقت دعا کی اور خلوص کے ساتھ اللہ کو پکارا، اللہ تعالیٰ نے بھی ان کی دعا قبول فرما لی اور اسی رات انہیں حمل ٹھہر گیا جب حمل کا یقین ہو گیا تو نذر مانی کہ اللہ تعالیٰ مجھے جو اولاد دے گا اسے بیت المقدس کی خدمت کے لیے اللہ کے نام پر آزاد کر دوں گی، پھر اللہ سے دعا کی کہ پروردگار تو میری اس مخلصانہ نذر کو قبول فرما تو میری دعا کو سن رہا ہے اور تو میری نیت کو بھی خوب جان رہا ہے، اب یہ معلوم نہ تھا لڑکا ہو گا یا لڑکی جب بچہ پیدا ہوا تو دیکھا کہ وہ لڑکی ہے اور لڑکی تو اس قابل نہیں کہ وہ مسجد مقدس کی خدمت انجام دے سکے اس کے لیے تو لڑکا ہونا چاہیئے تو عاجزی کے طور پر اپنی مجبوری جناب باری میں ظاہر کی کہ اے اللہ میں تو اسے تیرے نام پر وقف کر چکی تھی لیکن مجھے تو لڑکی ہوئی ہے، «وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا وَضَعَتْ» بھی پڑھا گیا یعنی یہ قول بھی سیدہ حنہ کا تھا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ میرے ہاں لڑکی ہوئی اور تا کے جزم کے ساتھ بھی آیا ہے، یعنی اللہ کا یہ فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ کو بخوبی معلوم ہے کہ کیا اولاد ہوئی ہے، اور فرماتی ہے کہ مرد عورت برابر نہیں، میں اس کا نام مریم رکھتی ہوں۔
1071

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جس دن بچہ ہوا اسی دن نام رکھنا بھی جائز ہے، کیونکہ ہم سے پہلے لوگوں کی شریعت ہماری شریعت ہے اور یہاں یہ بیان کیا گیا اور تردید نہیں کی گئی بلکہ اسے ثابت اور مقرر رکھا گیا۔

اسی طرح حدیث شریف میں بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج رات میرے ہاں لڑکا ہوا اور میں نے اس کا نام اپنے باپ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے نام پر ابراہیم رکھا ملاحظہ ہو بخاری مسلم، [صحیح مسلم:2315] ‏‏‏‏

انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنے بھائی کو جبکہ وہ تولد ہوئے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے انہیں اپنے ہاتھ سے گھٹی دی اور ان کا نام عبداللہ رکھا، یہ حدیث بھی بخاری و مسلم میں موجود ہے [صحیح بخاری:5470] ‏‏‏‏
1072

ایک اور حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے آ کر کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں رات کو بچہ ہوا ہے کیا نام رکھوں؟ فرمایا عبدالرحمٰن نام رکھو [صحیح بخاری:6189] ‏‏‏‏۔

ایک اور صحیح حدیث میں ہے کہ سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ کے ہاں بچہ ہوا جسے لے کر آپ حاضر خدمت نبوی ہوئے تاکہ آپ اپنے دست مبارک سے اس بچے کو گھٹی دیں آپ اور طرف متوجہ ہو گئے بچہ کا خیال نہ رہا۔ ابواسید رضی اللہ عنہ نے بچے کو واپس گھر بھیج دیا جب آپ فارغ ہوئے بچے کی طرف نظر ڈالی تو اسے نہ پایا گھبرا کر پوچھا اور معلوم کر کے کہا اس کا نام منذر رکھو [یعنی ڈرا دینے والا] ‏‏‏‏ [صحیح بخاری:6191] ‏‏‏‏۔

مسند احمد اور سنن میں ایک اور حدیث مروی ہے جسے امام ترمذی صحیح کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر بچہ اپنے عقیقہ میں گروی ہے ساتویں دن عقیقہ کرے یعنی جانور ذبح کرے اور نام رکھے، اور بچہ کا سر منڈوائے۔ [سنن ابوداود:2837،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏۔

ایک روایت میں ہے اور خون بہایا جائے۔ [سنن ابوداود:2837،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ اور یہ زیادہ ثبوت والی اور زیادہ حفظ والی روایت ہے واللہ اعلم،۔

لیکن زبیر بن بکار کی روایت جس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے ابراہیم کا عقیقہ کیا اور نام ابراہیم رکھا یہ حدیث سنداً ثابت نہیں اور صحیح حدیث اس کے خلاف موجود ہے اور یہ تطبیق بھی ہو سکتی ہے کہ اس نام کی شہرت اس دن ہوئی۔ «واللہ اعلم»
1073

مریم علیہما السلام کی والدہ صاحبہ پھر اپنی بچی کو اور اس کی ہونے والی اولاد کو شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ میں دیتی ہیں اللہ تعالیٰ نے ام مریم ڑجی اللہ عنہما کی اس دعا کو قبول فرمایا۔

چنانچہ مسند عبدالرزاق میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر بچے کو شیطان اس کی پیدائش کے وقت ٹہوکا دیتا ہے اسی سے وہ چیخ کر رونے لگتا ہے لیکن مریم اور عیسیٰ اس سے بچے رہے، اس حدیث کو بیان فرما کر ابوہریرہ فرماتے ہیں اگر تم چاہو تو اس آیت کو پڑھ لو «وَاِنِّىْٓ اُعِيْذُھَابِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ» [3-آل عمران:36] ‏‏‏‏ یہ حدیث بخاری مسلم میں بھی موجود ہے۔

یہ حدیث اور بھی بہت سی کتابوں میں مختلف الفاظ سے مروی ہے۔ [صحیح بخاری:4548] ‏‏‏‏ کسی میں ہے ایک یا دو دھچکے مارتا ہے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:6887] ‏‏‏‏ ایک حدیث میں صرف عیسیٰ علیہ السلام کا ہی ذکر ہے کہ شیطان نے انہیں بھی دھچکا مارنا چاہا لیکن انہیں دیا ہوا ٹہوکا پردے میں لگ کر رہ گیا۔ [صحیح بخاری:3286] ‏‏‏‏
1074



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.