تفسير ابن كثير



سورۃ الشعراء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَإِنَّهُ لَفِي زُبُرِ الْأَوَّلِينَ[196] أَوَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ آيَةً أَنْ يَعْلَمَهُ عُلَمَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ[197] وَلَوْ نَزَّلْنَاهُ عَلَى بَعْضِ الْأَعْجَمِينَ[198] فَقَرَأَهُ عَلَيْهِمْ مَا كَانُوا بِهِ مُؤْمِنِينَ[199]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بے شک یہ یقینا پہلے لوگوں کی کتابوں میں موجود ہے۔ [196] اورکیا ان کے لیے یہ ایک نشانی نہ تھی کہ اسے بنی اسرائیل کے علماء جانتے ہیں۔ [197] اور اگر ہم اسے غیر عرب لوگوں میں سے کسی پر نازل کرتے۔ [198] پس وہ اسے ان پر پڑھتا تو بھی وہ اس پر ایمان لانے والے نہ ہوتے۔ [199]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اگلے نبیوں کی کتابوں میں بھی اس قرآن کا تذکره ہے [196] کیا انہیں یہ نشانی کافی نہیں کہ حقانیت قرآن کو تو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں [197] اور اگر ہم اسے کسی عجمی شخص پر نازل فرماتے [198] پس وه ان کے سامنے اس کی تلاوت کرتا تو یہ اسے باور کرنے والے نہ ہوتے [199]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اس کی خبر پہلے پیغمبروں کی کتابوں میں (لکھی ہوئی) ہے [196] کیا ان کے لئے یہ سند نہیں ہے کہ علمائے بنی اسرائیل اس (بات) کو جانتے ہیں [197] اور اگر ہم اس کو کسی غیر اہل زبان پر اُتارتے [198] اور وہ اسے ان (لوگوں کو) پڑھ کر سناتا تو یہ اسے (کبھی) نہ مانتے [199]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 196، 197، 198، 199،

بشارت و تصدیق یافتہ کتاب ٭٭

فرماتا ہے کہ ” اللہ کی اگلی کتابوں میں بھی اس پاک اور اللہ کی آخری کلام کی پیشن گوئی اور اس کی تصدیق وصفت موجود ہے۔ اگلے نبیوں نے بھی اس کی بشارت دی یہاں تک کہ ان تمام نبیوں کے آخری نبی جن کے بعد حضور علیہ السلام تک اور کوئی نبی نہ تھا “۔

«وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَـٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ» [61-الصف:6] ‏‏‏‏ یعنی عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کو جمع کر کے جو خطبہ دیتے ہیں اس میں فرماتے ہیں کہ ” اے بنی اسرائیل! میں تمہاری جانب اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جو اگلی کتابوں کو سچانے کے ساتھ ہی آنے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت تمہیں سناتا ہوں “۔ زبور داؤ دعلیہ السلام کی کتاب کا نام ہے یہاں زبر کا لفظ کتابوں کے معنی میں ہے جیسے فرمان ہے۔ آیت «وَكُلُّ شَيْءٍ فَعَلُوْهُ فِي الزُّبُرِ» [54-القمر:52] ‏‏‏‏ ” جو کچھ یہ کر رہے ہیں سب کتابوں میں تحریر ہے “۔
6334

پھر فرماتا ہے کہ ” اگر یہ سمجھیں اور ضد اور تعصب نہ کریں تو قرآن کی حقانیت پر یہی دلیل کیا کم ہے کہ خود بنی اسرائیل کے علماء اسے مانتے ہیں “۔ ان میں سے جو حق گو اور بے تعصب ہیں وہ توراۃ کی ان آیتوں کا لوگوں پر کھلے عام ذکر کر رہے ہیں جن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت قرآن کا ذکر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حقانیت کی خبر ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ، سلمان فارسی رضی اللہ عنہ اور ان جیسے حق گو حضرات نے دنیا کے سامنے توراۃ وانجیل کی وہ آیتیں «الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ» إلخ [7-الأعراف:157] ‏‏‏‏ رکھ دیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو ظاہر کرنے والی تھیں۔
6335

اس کے بعد کی آیت کا مطلب یہ ہے کہ ” اگر اس فصیح وبلیغ جامع بالغ حق کلام کو ہم کسی عجمی پر نازل فرماتے پھر بھی کوئی شک ہی نہیں ہوسکتا تھا کہ یہ ہمارا کلام ہے۔ مگر مشرکین قریش اپنے کفر اور اپنی سرکشی میں اتنے بڑھ گئے ہیں کہ اس وقت بھی وہ ایمان نہ لاتے “۔

جیسے فرمان ہے «وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِم بَابًا مِّنَ السَّمَاءِ فَظَلُّوا فِيهِ يَعْرُجُونَ لَقَالُوا إِنَّمَا سُكِّرَتْ أَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُورُونَ» [15-الحجر:14،15] ‏‏‏‏ کہ ” اگر آسمان کا دروازہ بھی ان کے لیے کھول دیا جاتا اور یہ خود چڑھ کر جاتے تب بھی یہی کہتے ہمیں نشہ پلا دیا گیا ہے۔ ہماری آنکھوں پر پردہ ڈال دیا گیا ہے “۔

اور آیت میں ہے «وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْ‌نَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا» [6-الأنعام:111] ‏‏‏‏ ” اگر ان کے پاس فرشتے آ جاتے اور مردے بول اٹھتے تب بھی انہیں ایمان نصیب نہ ہوتا “۔ «إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَ‌بِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ وَلَوْ جَاءَتْهُمْ كُلُّ آيَةٍ حَتَّىٰ يَرَ‌وُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ» [10-يونس:96-97] ‏‏‏‏ ” ان پر عذاب کا کلمہ ثابت ہو چکا، عذاب ان کا مقدر ہو چکا اور ہدایت کی راہ مسدود کر دی گئی “۔
6336



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.