[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور متقی لوگوں کے لیے جنت قریب لائی جائے گی۔ [90] اور گمراہ لوگوں کے لیے بھڑکتی آگ ظاہر کر دی جائے گی۔ [91] اور ان سے کہا جائے گا کہاں ہیں وہ جنھیں تم پوجتے تھے؟ [92] اللہ کے سوا۔ کیا وہ تمھاری مدد کرتے ہیں، یا اپنا بچاؤ کرتے ہیں؟ [93] پھر وہ اور تمام گمراہ لوگ اس میں اوندھے منہ پھینک دیے جائیں گے۔ [94] اور ابلیس کے تمام لشکر بھی۔ [95] وہ کہیں گے جب کہ وہ اس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔ [96] اللہ کی قسم! بے شک ہم یقینا کھلی گمراہی میں تھے۔ [97] جب ہم تمھیں جہانوں کے رب کے برابر ٹھہراتے تھے۔ [98] اور ہمیں گمراہ نہیں کیا مگر ان مجرموں نے۔ [99] اب نہ ہمارے لیے کوئی سفارش کرنے والے ہیں۔ [100] اور نہ کوئی دلی دوست۔ [101] تو کاش کہ ہمارے لیے واپس جانے کا ایک موقع ہو، توہم مومنوں میں سے ہو جائیں۔ [102] بے شک اس میں یقینا عظیم نشانی ہے اوران کے اکثر ایمان والے نہیں تھے۔ [103] اور بے شک تیرا رب، یقینا وہی سب پر غالب، نہایت رحم والا ہے۔ [104] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور پرہیزگاروں کے لیے جنت بالکل نزدیک ﻻدی جائے گی [90] اور گمراه لوگوں کے لیے جہنم ﻇاہر کردی جائے گی [91] اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وه کہاں ہیں؟ [92] جو اللہ تعالیٰ کے سوا تھے، کیاوه تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں [93] پس وه سب اور کل گمراه لوگ جہنم میں اوندھے منھ ڈال دیے جائیں گے [94] اور ابلیس کے تمام کے تمام لشکر بھی، وہاں [95] آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوئے کہیں گے [96] کہ قسم اللہ کی! یقیناً ہم تو کھلی غلطی پر تھے [97] جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے [98] اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراه نہیں کیا تھا [99] اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں [100] اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست [101] اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے [102] یہ ماجرا یقیناً ایک زبردست نشانی ہے ان میں سے اکثر لوگ ایمان ﻻنے والے نہیں [103] یقیناً آپ کا پروردگار ہی غالب مہربان ہے [104]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کردی جائے گی [90] اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی [91] اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم پوجتے تھے وہ کہاں ہیں؟ [92] یعنی جن کو خدا کے سوا (پوجتے تھے) کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں یا خود بدلہ لے سکتے ہیں [93] تو وہ اور گمراہ (یعنی بت اور بت پرست) اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے [94] اور شیطان کے لشکر سب کے سب (داخل جہنم ہوں گے) [95] وہ آپس میں جھگڑیں گے اور کہیں گے [96] کہ خدا کی قسم ہم تو صریح گمراہی میں تھے [97] جب کہ تمہیں (خدائے) رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے [98] اور ہم کو ان گنہگاروں ہی نے گمراہ کیا تھا [99] تو (آج) نہ کوئی ہمارا سفارش کرنے والا ہے [100] اور نہ گرم جوش دوست [101] کاش ہمیں (دنیا میں) پھر جانا ہو تم ہم مومنوں میں ہوجائیں [102] بےشک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں [103] اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے [104]۔ ........................................
جن لوگوں نے نیکیاں کی تھیں برائیوں سے بچے تھے جنت اس دن ان کے پاس ہی ان کے سامنے ہی زیب و زینت کے ساتھ موجود ہو گی۔
اور سرکشوں کے لیے اسی طرح جہنم ظاہر ہوگی اس میں سے ایک گردن نکل کھڑی ہوگی جو گنہگاروں کی طرف غضبناک تیوروں سے نظر ڈالے گی اور اس طرح شور مچائے گی کہ دل اڑ جائیں گے اور مشرکوں سے ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ فرمایا جائے گا کہ ” تمہارے معبودان باطل جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے تھے کہاں ہیں۔ کیا وہ تمہاری کچھ مدد کرتے ہیں؟ یا خود اپنی مدد کر سکتے ہیں؟ نہیں نہیں بلکہ عابد ومعبود سب دوزخ میں الٹے لٹک رہے ہیں اور جل بھن رہے ہیں “۔ تابع ومتبوع سب اوپر تلے جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے۔
6218
ساتھ ہی ابلیس کے کل لشکری بھی اول سے لے کر آخر تک۔ وہاں سفلے لوگ بڑے لوگوں سے جھگڑیں گے اور کہیں گے کہ ہم نے زندگی بھر تمہاری مانی۔ آج تم ہمیں عذابوں سے کیوں نہیں چھڑاتے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم ہی بالکل گمراہ تھے راہ سے دور ہو گئے تھے کہ تمہارے احکام کو اللہ کے احکام کے مثل سمجھ بیٹھے تھے اور رب العلیمن کے ساتھ ہی تمہاری بھی عبادت کرتے رہے گویا کہ تمہیں رب کے برابر سمجھے ہوئے تھے۔ افسوس ہمیں اس غلط اور خطرناک راہ پر مجرموں نے لگائے رکھا۔ اب تو ہماری کوئی سفارشی بھی نہیں رہا۔
آپس میں پوچھیں گے کہ کیا کوئی ہمارا شفیع ہے جو ہماری شفاعت کرے؟ یا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ہم دوبارہ دنیاکی طرف لوٹائے جائیں اور وہاں جا کر اب تک کئے ہوئے اعمال کے خلاف عمل کریں؟ جہاں ہمارا کوئی سفارشی ہمیں نظر نہیں آتا وہاں کوئی قریبی سچا دوست بھی نہیں دکھائی دیتا کہ وہی ہماری ہمدردی و غم خواری کرے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر کسی صالح شخص سے ہماری دوستی ہوتی تو وہ آج ضرور ہمیں نفع دیتا اور اگر کوئی ہمارا دلی محب ہوتا تو وہ ضرور ہماری شفاعت کے لیے آگے بڑھتا اور اگر ہمیں پھر سے دنیا میں جانا ملتا تو ہم آپ اپنے ان بد اعمال کا تدارک کر لیتے اپنے رب کی ہی مانتے اور اسی کی عبادتیں کرتے۔
لیکن حق تو یہ ہے کہ یہ بدبخت ازلی اگر دوبارہ بھی لائیں جائیں تو وہی بد اعمالیاں پھر سے شروع کر دیں۔ سورۃ ص میں بھی ان دوزخیوں کے جھگڑے کا بیان کر کے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ” ان کا یہ جھگڑا یقیناً ہو گا “۔
6219
ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے جو کچھ فرمایا اور جو دلیلیں انہیں دیں اور ان پر توحید کی وضاحت کی اس میں یقیناً اللہ کی الوہیت پر اور اس کی یکتائی پر صاف برہان موجود ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ ایمان سے محروم ہیں اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ تیرا پالنہار پروردگار پورے غلبے اور قوت والا ساتھ ہی بخشش و رحم والا ہے۔