تفسير ابن كثير



سورۃ الشعراء

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالَ آمَنْتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ مِنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ[49] قَالُوا لَا ضَيْرَ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا مُنْقَلِبُونَ[50] إِنَّا نَطْمَعُ أَنْ يَغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطَايَانَا أَنْ كُنَّا أَوَّلَ الْمُؤْمِنِينَ[51]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہا تم اس پر ایمان لے آئے، اس سے پہلے کہ میں تمھیں اجازت دوں، بلاشبہ یہ ضرور تمھارا بڑا ہے جس نے تمھیں جادو سکھایا ہے، سو یقینا تم جلدی جان لوگے، میں ضرور ہر صورت تمھارے ہاتھ اور تمھارے پاؤں مخالف سمت سے بری طرح کاٹوں گا اور یقینا تم سب کو ضرور بری طرح سولی دوں گا۔ [49] انھوں نے کہا کوئی نقصان نہیں، بے شک ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں۔ [50] بے شک ہم لالچ رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمارے لیے ہماری خطائیں معاف کرے گا، اس لیے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے بنے ہیں۔ [51]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا وه بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہوجائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا [49] انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں، ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی [50] اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلےایمان والے بنے ہیں ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا [51]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] فرعون نے کہا کیا اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے، بےشک یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے۔ سو عنقریب تم (اس کا انجام) معلوم کرلو گے کہ میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں اطراف مخالف سے کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھوا دوں گا [49] انہوں نے کہا کہ کچھ نقصان (کی بات) نہیں ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ جانے والے ہیں [50] ہمیں امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمارے گناہ بخش دے گا۔ اس لئے کہ ہم اول ایمان لانے والوں میں ہیں [51]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 49، 50، 51،

جرات وہمت والے کامل ایمان لوگ ٭٭

سبحان اللہ کیسے کامل الایمان لوگ تھے حالانکہ ابھی ہی ایمان میں آئے تھے لیکن ان کی صبر و ثبات کا کیا کہنا؟ فرعون جیسا ظالم و جابر حاکم پاس کھڑا ڈرا دھمکا رہا ہے اور وہ نڈر بے خوف ہو کر اس کی منشأ کے خلاف جواب دے رہے ہیں۔ حجاب کفر دل سے دور ہو گئے ہیں اس وجہ سے سینہ ٹھونک کر مقابلہ پر آ گئے ہیں اور مادی طاقتوں سے بالکل مرعوب نہیں ہوتے۔ ان کے دلوں میں یہ بات جم گئی ہے کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس اللہ کا دیا ہوا معجزہ ہے کسب کیا ہوا جادو نہیں۔ اسی وقت حق کو قبول کیا۔

فرعون آگ بگولہ ہو گیا اور کہنے لگا کہ تم نے مجھے کوئی چیز ہی نہ سمجھا۔ مجھ سے باغی ہو گئے مجھ سے پوچھا ہی نہیں اور موسیٰ علیہ السلام کی مان لی؟ یہ کہہ کر پھر اس خیال سے کہ کہیں حاضرین مجلس پر ان کے ہارجانے بلکہ پھر مسلمان ہو جانے کا اثر نہ پڑے اس نے انہیں ذلیل سمجھا۔ ایک بات بنائی اور کہنے لگا کہ ہاں تم سب اس کے شاگرد ہو اور یہ تمہارا استاد ہے تم سب خورد ہو اور یہ تمہار برزگ ہے۔ تم سب کو اسی نے جادو سکھایا ہے اس مکابرہ کو دیکھو یہ صرف فرعون کی بے ایمانی اور دغا بازی تھی ورنہ اس سے پہلے نہ تو جادوگروں نے موسیٰ کلیم اللہ کو دیکھا تھا اور نہ ہی اللہ کے رسول ان کی صورت سے آشنا تھے۔ رسول اللہ تو جادو جانتے ہی نہ تھے کسی کو کیا سکھاتے؟

عقلمندی کے خلاف یہ بات کہہ کر پھر دھمکانا شروع کردیا اور اپنی ظالمانہ روش پر اتر آیا کہنے لگا میں تمہارے سب کے ہاتھ پاؤں الٹی طرف سے کاٹ دوں گا اور تمہیں ٹنڈے منڈے بنا کر پھر سولی دونگا کسی اور ایک کو بھی اس سزا سے نہ چھوڑونگا۔
6172

سب نے متفقہ طور پر جواب دیا کہ راجا جی اس میں حرج ہی کیا ہے؟ جو تم سے ہو سکے کر گزرو۔ ہمیں مطلق پرواہ نہیں ہمیں تو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے ہمیں اسی سے صلہ لینا ہے جتنی تکلیف تو ہمیں دے گا اتنا اجر و ثواب ہمارا رب ہمیں عطافرمائے گا۔ حق پر مصیبت سہنا بالکل معمولی بات ہے جس کا ہمیں مطلق خوف نہیں۔ ہماری تو اب یہی ایک آرزو ہے کہ ہمارا رب ہمارے اگلے گناہوں پر ہماری پکڑ نہ کرے جو مقابلہ تو نے ہم سے کروایا ہے۔ اس کا وبال ہم پر سے ہٹ جائے اور اس کے لیے ہمارے پاس سوائے اس کے کوئی وسیلہ نہیں کہ ہم سب سے پہلے اللہ والے بن جائیں ایمان میں سبقت کریں۔‏‏‏‏ اس جواب پر وہ اور بھی بگڑا اور ان سب کو اس نے قتل کرادایا۔ «رضی الله عنهم اجمعین» ۔
6173



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.