أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ[41] وَلِلَّهِ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ[42]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ، اس کی تسبیح کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے پر پھیلائے ہوئے، ہر ایک نے یقینا اپنی نماز اور اپنی تسبیح جان لی ہے اور اللہ اسے خوب جاننے والا ہے جو وہ کرتے ہیں۔ [41] اور اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ [42]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آسمانوں اور زمین کی کل مخلوق اور پر پھیلائے اڑنے والے کل پرند اللہ کی تسبیح میں مشغول ہیں۔ ہر ایک کی نماز اور تسبیح اسے معلوم ہے، لوگ جو کچھ کریں اس سے اللہ بخوبی واقف ہے [41] زمین و آسمان کی بادشاہت اللہ ہی کی ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کی طرف لوٹنا ہے [42]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کی تسبیح کرتے ہیں اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی۔ اور سب اپنی نماز اور تسبیح کے طریقے سے واقف ہیں۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں (سب) خدا کو معلوم ہے [41] اور آسمان اور زمین کی بادشاہی خدا کے لئے ہے۔ اور خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے [42]۔
........................................
کل کے کل انسان، جنات، فرشتے اور حیوان یہاں تک کہ جمادات بھی اللہ کی تسبیح کے بیان میں مشغول ہیں۔ ایک اور جگہ ہے کہ «تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَنْ فِيهِنَّ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا» [17-الإسراء:44] ” ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان میں جو ہیں سب اللہ کی پاکیزگی کی بیان میں مشغول ہیں “۔
اپنے پروں سے اڑنے والے پرند بھی اپنے رب کی عبادت اور پاکیزگی کے بیان میں مشغول ہیں۔ ان سب کو جو جو تسبیح لائق تھی اللہ نے انہیں سکھا دی ہے، سب کو اپنی عبادت کے مختلف جداگانہ طریقے سکھا دئے ہیں اور اللہ پر کوئی کام مخفی نہیں، وہ عالم کل ہے۔ حاکم، متصرف، مالک، مختار کل، معبود حقیقی، آسمان و زمین کا بادشاہ صرف وہی ہے۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس کے حکموں کو کوئی ٹالنے والا نہیں۔ قیامت کے دن سب کو اسی کے سامنے حاضر ہونا ہے، وہ جو چاہے گا اپنی مخلوقات میں حکم فرمائے گا۔ برے لوگ برا بدلہ پائیں گے۔ نیک نیکیوں کا پھل حاصل کریں گے۔ خالق مالک وہی ہے، دنیا اور آخرت کا حاکم حقیقی وہی ہے اور اسی کی ذات لائق حمد و ثنا ہے۔