تفسير ابن كثير



سورۃ النور

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَوْلَا إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ لَنَا أَنْ نَتَكَلَّمَ بِهَذَا سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ[16] يَعِظُكُمُ اللَّهُ أَنْ تَعُودُوا لِمِثْلِهِ أَبَدًا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ[17] وَيُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ[18]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور کیوں نہ جب تم نے اسے سنا تو کہا ہمارا حق نہیں ہے کہ ہم اس کے ساتھ کلام کریں، تو پاک ہے، یہ بہت بڑا بہتان ہے۔ [16] اللہ تمھیں نصیحت کرتا ہے اس سے کہ دوبارہ کبھی ایسا کام کرو، اگر تم مومن ہو۔ [17] اور اللہ تمھارے لیے آیات کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔ [18]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] تم نے ایسی بات کو سنتے ہی کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات منھ سے نکالنی بھی ﻻئق نہیں۔ یا اللہ! تو پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتان ہے اور تہمت ہے [16] اللہ تعالیٰ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ پھر کبھی بھی ایسا کام نہ کرنا اگر تم سچے مومن ہو [17] اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے اپنی آیتیں بیان فرما رہا ہے، اور اللہ تعالیٰ علم و حکمت واﻻ ہے [18]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جب تم نے اسے سنا تھا تو کیوں نہ کہہ دیا کہ ہمیں شایاں نہیں کہ ایسی بات زبان پر نہ لائیں۔ (پروردگار) تو پاک ہے یہ تو (بہت) بڑا بہتان ہے [16] خدا تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر مومن ہو تو پھر کبھی ایسا کام نہ کرنا [17] اور خدا تمہارے (سمجھانے کے لئے) اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔ اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے [18]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 16، 17، 18،

پہلے تحقیق کرو پھر بولو ٭٭

پہلے تو نیک گمانی کا حکم دیا۔ یہاں دوسرا حکم دے رہا ہے کہ ” بھلے لوگوں کی شان میں کوئی برائی کا کلمہ بغیر تحقیق ہرگز نہ نکلنا چاہیئے، برے خیالات، گندے الزامات اور شیطانی وسوسوں سے دور رہنا چاہیئے۔ کبھی ایسے کلمات زبان سے نہ نکالنے چاہیں، گو دل میں کوئی ایسا وسوسہ شیطانی پیدا بھی ہو تو زبان قابو میں رکھنی چاہیئے “۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسوں سے درگزر فرما لیا ہے، جب تک وہ زبان سے نہ کہیں یا عمل میں نہ لائیں ۔ [صحیح بخاری:2528] ‏‏‏‏

تمہیں چاہیئے تھا کہ ایسے بے ہودہ کلام کو سنتے ہی کہہ دیتے کہ ہم ایسی لغویات سے اپنی زبان نہیں بگاڑتے۔ ہم سے یہ بے ادبی نہیں ہو سکتی کہ اللہ کے خلیل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی صاحبہ کی نسبت کوئی ایسی لغویات کہیں، اللہ کی ذات پاک ہے۔ دیکھو خبردار آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ ہو ورنہ ایمان کے ضبط ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص ایمان سے ہی کورا ہو تو وہ تو بے ادب، گستاخ اور بھلے لوگوں کی اہانت کرنے والا ہوتا ہی ہے۔ احکام شرعیہ کو اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے کھول کھول کر بیان فرما رہا ہے۔ وہ اپنے بندوں کی مصلحتوں سے واقف ہے۔ اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔
5882



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.