[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر ان کے بعد ہم نے کئی اور زمانوں کے لوگ پیدا کیے۔ [42] کوئی امت اپنے وقت سے نہ آگے بڑھتی ہے اور نہ وہ پیچھے رہتے ہیں۔ [43] پھر ہم نے اپنے رسول پے درپے بھیجے۔ جب کبھی کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا انھوں نے اسے جھٹلا دیا، تو ہم نے ان کے بعض کو بعض کے پیچھے چلتا کیا اور انھیں کہانیاں بنا دیا۔ سو دوری ہو ان لوگوں کے لیے جو ایمان نہیں لاتے۔ [44] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] ان کے بعد ہم نے اور بھی بہت سی امتیں پیدا کیں [42] نہ تو کوئی امت اپنے وقت مقرره سے آگے بڑھی اور نہ پیچھے رہی [43] پھر ہم نے لگاتار رسول بھیجے، جب جب اس امت کے پاس اس کا رسول آیا اس نے جھٹلایا، پس ہم نے ایک دوسرے کے پیچھے لگا دیا اور انہیں افسانہ بنا دیا۔ ان لوگوں کو دوری ہے جو ایمان قبول نہیں کرتے [44]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] پھر ان کے بعد ہم نے اور جماعتیں پیدا کیں [42] کوئی جماعت اپنے وقت سے نہ آگے جاسکتی ہے نہ پیچھے رہ سکتی ہے [43] پھر ہم نے پے درپے اپنے پیغمبر بھیجتے رہے۔ جب کسی اُمت کے پاس اس کا پیغمبر آتا تھا تو وہ اسے جھٹلاتے تھے تو ہم بھی بعض کو بعض کے پیچھے (ہلاک کرتے اور ان پر عذاب) لاتے رہے اور ان کے افسانے بناتے رہے۔ پس جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان پر لعنت [44]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 42، 43، 44،
اکثریت ہمشہ بدکاروں کی رہی ٭٭
ان کے بعد بھی بہت سی امتیں اور مخلوق آئی جو ہماری پیدا کردہ تھی۔ ان کی پیدائش سے پہلے ان کی اجل جو قدرت نے مقرر کی تھی، اسے اس نے پورا کیا نہ تقدیم ہوئی نہ تاخیر۔ پھر ہم نے پے در پے لگاتار رسول بھیجے۔ ہر امت میں پیغمبر آیا اس نے لوگوں کو پیغام الٰہی پہنچایا کہ ایک اللہ کی عبادت کرو اس کے ماسوا کسی کی پوجا نہ کرو۔ بعض راہ راست پر آ گئے اور بعض پر کلمہ عذاب راست آ گیا۔
5736
تمام امتوں کی اکثریت نبیوں کی منکر رہی جیسے سورۃ یاسین میں فرمایا آیت «يٰحَسْرَةً عَلَي الْعِبَادِ ڱ مَا يَاْتِيْهِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ»[ 36- يس: 30 ] افسوس ہے بندوں پر۔۔
5737
ان کے پاس جو رسول آیا انہوں نے اسے مذاق میں اڑایا۔ ہم نے یکے بعد دیگرے سب کو غارت اور فناکر دیا «وَكَمْ اَهْلَكْنَا مِنَ الْقُرُوْنِ مِنْ بَعْدِ نُوْحٍ وَكَفٰى بِرَبِّكَ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِيْرًا بَصِيْرًا»[ 17- الإسراء: 17 ] نوح علیہ السلام کے بعد بھی ہم نے کئی ایک بستیاں تباہ کر دیں۔ انہیں ہم نے پرانے افسانے بنا دیا وہ نیست و نابود ہو گئے اور قصے ان کے باقی رہ گئے۔ بے ایمانوں کے لیے رحمت سے دوری ہے۔