تفسير ابن كثير



سورۃ المؤمنون

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ أَفَلَا تَتَّقُونَ[23] فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ قَوْمِهِ مَا هَذَا إِلَّا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يُرِيدُ أَنْ يَتَفَضَّلَ عَلَيْكُمْ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَنْزَلَ مَلَائِكَةً مَا سَمِعْنَا بِهَذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ[24] إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ بِهِ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوا بِهِ حَتَّى حِينٍ[25]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بلاشبہ یقینا ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی بھی معبود نہیں، تو کیا تم ڈرتے نہیں؟ [23] تو اس کی قوم میں سے ان سرداروں نے کہا جنھوں نے کفر کیا، یہ نہیں ہے مگر تمھارے جیسا ایک بشر، جو چاہتا ہے کہ تم پر برتری حاصل کرلے اور اگر اللہ چاہتا تو ضرور کوئی فرشتے اتار دیتا، ہم نے یہ اپنے پہلے باپ دادا میں نہیں سنا۔ [24] یہ نہیں ہے مگر ایک آدمی، جسے ایک جنون ہے، سو ایک وقت تک اس کے بارے میں انتظار کرو۔ [25]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا، اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، کیا تم (اس سے) نہیں ڈرتے [23] اس کی قوم کے کافر سرداروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو تم جیسا ہی انسان ہے، یہ تم پر فضیلت اور بڑائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اگر اللہ ہی کو منظور ہوتا تو کسی فرشتے کو اتارتا، ہم نے تو اسے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانے میں سنا ہی نہیں [24] یقیناً اس شخص کو جنون ہے، پس تم اسے ایک وقت مقرر تک ڈھیل دو [25]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان سے کہا کہ اے قوم! خدا ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، کیا تم ڈرتے نہیں [23] تو ان کی قوم کے سردار جو کافر تھے کہنے لگے کہ یہ تو تم ہی جیسا آدمی ہے۔ تم پر بڑائی حاصل کرنی چاہتا ہے۔ اور اگر خدا چاہتا تو فرشتے اُتار دیتا۔ ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں تو یہ بات کبھی سنی نہیں تھی [24] اس آدمی کو تو دیوانگی (کا عارضہ) ہے تو اس کے بارے میں کچھ مدت انتظار کرو [25]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 23، 24، 25،

نوح علیہ السلام اور متکبر وڈیرے ٭٭

نوح علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے بشیرونذیر بنا کر ان کی قوم کی طرف مبعوث فرمایا۔ آپ نے ان میں جا کر پیغام الٰہی پہنچایا کہ اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہاری عبادت کا حقدار کوئی نہیں۔ تم اللہ کے سوا اس کے ساتھ دوسروں کو پوجتے ہوئے اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟ قوم کے بڑوں نے اور سرداروں نے کہا یہ تو تم جیسا ہی ایک انسان ہے۔ نبوت کا دعویٰ کر کے تم سے بڑا بننا چاہتا ہے سرداری حاصل کرنے کی فکر میں ہے بھلا انسان کی طرف وحی کیسے آتی؟ اللہ کا ارادہ نبی بھیجنے کا ہوتا تو کسی آسمانی فرشتے کو بھیج دیتا۔ یہ تو ہم نے کیا، ہمارے باپ دادوں نے بھی نہیں سنا کہ انسان اللہ کا رسول بن جائے۔ یہ تو کوئی دیوانہ شخص ہے کہ ایسے دعوے کرتا ہے اور ڈینگیں مارتا ہے۔ اچھا خاموش رہو دیکھ لو ہلاک ہو گا۔
5717



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.