تفسير ابن كثير



سورۃ المؤمنون

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْعَادُونَ[7] وَالَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَاعُونَ[8] وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ[9] أُولَئِكَ هُمُ الْوَارِثُونَ[10] الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ[11]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] پھر جو اس کے سوا تلاش کرے تو وہی لوگ حد سے بڑھنے والے ہیں۔ [7] اور وہی جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا لحاظ رکھنے والے ہیں۔ [8] اور وہی جو اپنی نمازوں کی خوب حفاظت کرتے ہیں۔ [9] یہی لوگ ہیں جو وارث ہیں۔ [10] جو فردوس کے وارث ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ [11]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جو اس کے سوا کچھ اور چاہیں وہی حد سے تجاوز کرجانے والے ہیں [7] جو اپنی امانتوں اور وعدے کی حفاﻇت کرنے والے ہیں [8] جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں [9] یہی وارث ہیں [10] جو فردوس کے وارث ہوں گے جہاں وه ہمیشہ رہیں گے [11]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جو ان کے سوا اوروں کے طالب ہوں وہ (خدا کی مقرر کی ہوئی حد سے) نکل جانے والے ہیں [7] اور جو امانتوں اور اقراروں کو ملحوظ رکھتے ہیں [8] اور جو نمازوں کی پابندی کرتے ہیں [9] یہ ہی لوگ میراث حاصل کرنے والے ہیں [10] (یعنی) جو بہشت کی میراث حاصل کریں گے۔ اور اس میں ہمیشہ رہیں گے [11]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 7، 8، 9، 10، 11،

باب

پھر اور وصف بیان فرمایا کہ وہ سوائے اپنی بیویوں اور ملکیت کی لونڈیوں کے دوسری عورتوں سے اپنے نفس کو دور رکھتے ہیں۔ یعنی حرام کاری سے بچتے ہیں۔ زنا لواطت وغیرہ سے اپنے آپ کو بچاتے ہیں۔ ہاں ان کی بیویاں جو اللہ نے ان پر حلال کی ہیں اور جہاد میں ملی ہوئی لونڈیاں جو ان پر حلال ہیں۔ ان کے ساتھ ملنے میں ان پر کوئی ملامت اور حرج نہیں۔ جو شخص ان کے سوا دوسرے طریقوں سے یا کسی دوسرے سے خواہش پوری کرے وہ حد سے گزر جانے والا ہے۔

حضرت قتادہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے اپنے غلام کو لے لیا اور اپنی سند میں یہی آیت پیش کی۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہا کو یہ معلوم ہوا تو آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کے سامنے اس معاملے کو پیش کیا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے فرمایا اس نے غلط معنی مراد لیے۔ اس پر فاروق اعظم رضی اللہ عنہما نے اس غلام کا سرمنڈوا کر جلا وطن کر دیا اور اس عورت سے فرمایا اس کے بعد تو ہر مسلمان پر حرام ہے، لیکن یہ اثر منقطع ہے۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:11277:منقطع] ‏‏‏‏ اور ساتھ ہی غریب بھی ہے۔ امام ابن جریر نے اسے سورۃ المائدہ کی تفسیر کے شروع میں وارد کیا ہے لیکن اس کے وارد کرنے کی موزوں جگہ یہی تھی۔ اسے عام مسلمانوں پر حرام کرنے کی وجہ اس کے ارادے کے خلاف اس کے ساتھ معاملہ کرنا تھا واللہ اعلم۔
5690

امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ اور ان کے موافقین نے اس آیت سے استدلال کیا ہے اپنے ہاتھ سے اپنا خاص پانی نکال ڈالنا حرام ہے کیونکہ یہ بھی ان دونوں حلال صورتوں کے علاوہ ہے اور مشت زنی کرنے والا شخص بھی حد سے آگے گزرجانے والا ہے۔ امام حسن بن عرفہ نے اپنے مشہور جز میں ایک حدیث وارد کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں سات قسم کے لوگ ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ نظر رحمت سے نہ دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ انہیں عالموں کے ساتھ جمع کرے گا اور انہیں سب سے پہلے جہنم میں جانے والوں کے ساتھ جہنم میں داخل کرے گا یہ اور بات ہے کہ وہ توبہ کر لیں توبہ کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ مہربانی سے رجوع فرماتا ہے ایک تو ہاتھ سے نکاح کرنے والا یعنی مشت زنی کرنے والا اور اغلام بازی کرنے اور کرانے والا۔ اور نشے باز شراب کا عادی اور اپنے ماں باپ کو مارنے پیٹنے والا یہاں تک کہ وہ چیخ پکار کرنے لگیں اور اپنے پڑوسیوں کو ایذاء پہنچانے والا یہاں تک کہ وہ اس پر لعنت بھیجنے لگے اور اپنی پڑوسن سے بدکاری کرنے والا۔ [بیهقی فی شعب الایمان:5470:ضعیف] ‏‏‏‏ لیکن اس میں ایک راوی مجہول ہے۔ واللہ اعلم۔
5691

اور وصف ہے کہ وہ اپنی امانتیں اور اپنے وعدے پورے کرتے ہیں امانت میں خیانت نہیں کرتے بلکہ امانت کی ادائیگی میں سبقت کرتے ہیں وعدے پورے کرتے ہیں اس کے خلاف عادتیں منافقوں کی ہوتی ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ [ ١ ] ‏‏‏‏ جب بات کرے، جھوٹ بولے [ ٢ ] ‏‏‏‏ جب وعدہ کرے خلاف کرے [ ٣ ] ‏‏‏‏ جب امانت دیا جائے خیانت کرے۔ [صحیح بخاری:7232] ‏‏‏‏

پھر اور وصف بیان فرمایا کہ وہ نمازوں کی ان اوقات پر حفاظت کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ سب سے زیادہ محبوب عمل اللہ کے نزدیک کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز کو وقت پر ادا کرنا۔ پوچھا گیا پھر؟ فرمایا ماں باپ سے حسن سلوک کرنا۔ پوچھا گیا پھر؟ فرمایا اللہ کے راہ میں جہاد کرنا [صحیح بخاری:527] ‏‏‏‏ حضرت قتادہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں وقت، رکوع، سجدہ وغیرہ کی حفاظت مراد ہے۔ ان آیات پر دوبارہ نظر ڈالو۔ شروع میں بھی نماز کا بیان ہوا اور آخر میں بھی نماز کا بیان ہوا۔ جس سے ثابت ہوا کہ نماز سب سے افضل ہے۔
5692

حدیث شریف میں ہے سیدھے سیدھے رہو اور تم ہرگز احاطہٰ نہ کر سکو گے۔ جان لو کہ تمہارے تمام اعمال میں بہترین عمل نماز ہے۔ دیکھو وضو کی حفاظت صرف مومن ہی کر سکتا ہے۔ [سنن ابن ماجہ:277،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏

ان سب صفات کو بیان فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ یہی لوگ وارث ہیں جو جنت الفردوس کے دائمی وارث ہونگے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے اللہ سے جب مانگو جنت الفردوس مانگو، وہ سب سے اعلی اور اوسط جنت ہے۔ وہیں سے سب نہریں جاری ہوتی ہیں اسی کے اوپر اللہ تعالیٰ کا عرش ہے- [صحیح بخاری:2790] ‏‏‏‏
5693

فرماتے ہیں تم میں ہر ایک کی دو دو جگہیں ہیں۔ ایک منزل جنت میں ایک جہنم میں، جب کوئی دوزخ میں گیا تو اس کی منزل کے وارث جنتی بنتے ہیں۔ اسی کا بیان اس آیت میں ہے۔ [سنن ابن ماجہ:4341،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏ مجاہد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں جنتی تو اپنی جنت کی جگہ سنوار لیتا ہے اور جہنم کی جگہ ڈھا دیتا ہے۔ اور دوزخی اس کے خلاف کرتا ہے، کفار جو عبادت کے لیے پیدا کئے گئے تھے، انہوں نے عبادت ترک کر دی تو ان کے لیے جو انعامات تھے وہ ان سے چھین کر سچے مومنوں کے حوالے کر دئیے گئے۔ اسی لیے انہیں وارث کہا گیا۔
5694

صحیح مسلم میں ہے کچھ مسلمان پہاڑوں کے برابر گناہ لے کر آئیں گے، جنہیں اللہ تعالیٰ یہود ونصاری پر ڈال دے گا اور انہیں بخش دے گا۔ [صحیح مسلم:2767] ‏‏‏‏

اور سند سے مروی ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کو ایک ایک یہودی یا نصرانی دے گا کہ یہ تیرا فدیہ ہے، جہنم سے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے جب یہ حدیث سنی تو راوی حدیث ابوبردہ رضی اللہ عنہما کو قسم دی انہوں نے تین مرتبہ قسم کھا کر حدیث کو دوہرا دیا۔ اسی جیسی آیت یہ بھی ہے «تِلْكَ الْجَــــنَّةُ الَّتِيْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِيًّا» [ 19- مريم: 63 ] ‏‏‏‏، اسی جیسی آیت یہ بھی «وَتِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِيْٓ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ» [ 43- الزخرف: 72 ] ‏‏‏‏، فردوس رومی زبان میں باغ کو کہتے ہیں بعض سلف کہتے کہ اس باغ کو جس میں انگور کی بیلیں ہوں «واللہ اعلم» ۔

5695



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.