تفسير ابن كثير



سورۃ الحج

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
مَنْ كَانَ يَظُنُّ أَنْ لَنْ يَنْصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنْظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ[15] وَكَذَلِكَ أَنْزَلْنَاهُ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَأَنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يُرِيدُ[16]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جو شخص یہ گمان کرتا ہو کہ اللہ دنیا اور آخرت میں کبھی اس کی مدد نہیں کرے گا تو وہ ایک رسی آسمان کی طرف لٹکائے، پھر کاٹ دے، پھر دیکھے کیا واقعی اس کی تدبیر اس چیز کو دور کر دے گی جو اسے غصہ دلاتی ہے۔ [15] اور اسی طرح ہم نے اسے روشن آیات کی صورت میں نازل کیا ہے اور یہ کہ اللہ ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے۔ [16]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جس کا یہ خیال ہو کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کی مدد دونوں جہان میں نہ کرے گا وه اونچائی پر ایک رسہ باندھ کر (اپنے حلق میں پھنده ڈال کر اپنا گلا گھونٹ لے) پھر دیکھ لے کہ اس کی چاﻻکیوں سے وه بات ہٹ جاتی ہے جو اسے تڑپا رہی ہے؟ [15] ہم نے اسی طرح اس قرآن کو واضح آیتوں میں اتارا ہے جسے اللہ چاہے ہدایت نصیب فرماتا ہے [16]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیئے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے۔ پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے [15] اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو اُتارا ہے (جس کی تمام) باتیں کھلی ہوئی (ہیں) اور یہ (یاد رکھو) کہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایات دیتا ہے [16]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 15، 16،

مخالفین نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلاک ہوں ٭٭

یعنی جو یہ جان رہا ہے کہ ” اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد نہ دنیا میں کرے گا نہ آخرت میں وہ یقین مانے کہ اس کا یہ خیال محض خیال ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد ہو کر ہی رہے گی چاہے ایسا شخص اپنے غصے میں ہار ہی جائے بلکہ اسے چاہے کہ اپنے مکان کی چھت میں رسی باندھ کر اپنے گلے میں پھندا ڈال کر اپنے آپ کو ہلاک کر دے۔ ناممکن ہے کہ وہ چیز یعنی اللہ کی مدد اس کے نبی کے لیے نہ آئے گو یہ جل جل کر مرجائیں مگر ان کی خیال آرائیاں غلط ثابت ہو کر رہیں گی “۔

یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی سمجھ کے خلاف ہو کر ہی رہے گا۔ اللہ کی امداد آسمان سے نازل ہو گی۔ ہاں اگر اس کے بس میں ہو تو ایک رسی لٹکا کر آسمان پر چڑھ جائے اور اس اترتی ہوئی مدد آسمانی کو کاٹ دے۔

لیکن پہلا معنی زیادہ ظاہر ہے اور اس میں ان کی پوری بے بسی اور نامرادی کا ثبوت ہے کہ اللہ اپنے دین کو اپنی کتاب کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ترقی دے گا ہی چونکہ یہ لوگ اسے دیکھ نہیں سکتے اس لیے انہیں چاہیئے کہ یہ مرجائیں، اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالیں۔

جیسے فرمان ہے آیت «إِنَّا لَنَنصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ يَوْمَ لَا يَنفَعُ الظَّالِمِينَ مَعْذِرَتُهُمْ وَلَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ» [40-غافر:52،51] ‏‏‏‏ ” ہم اپنے رسولوں کی اور ایماندروں کی مدد کرتے ہی ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی “۔

یہاں فرمایا کہ ” یہ پھانسی پر لٹک کر دیکھ لے کہ شان محمدی کو کس طرح کم کر سکتا ہے؟ اپنے سینے کی آگ کو کسی طرح بجھا سکتا ہے اس قرآن کو ہم نے اتارا ہے جس کی آیتیں الفاظ اور معنی کے لحاظ سے بہت ہی واضع ہیں۔ اللہ کی طرف سے اس کے بندوں پر یہ حجت ہے۔ ہدایت گمراہی اللہ کے ہاتھ میں ہے اس کی حکمت وہی جانتا ہے کوئی اس سے بازپرس نہیں کر سکتا وہ سب کا حاکم ہے، وہ رحمتوں والا، عدل والا، غلبے والا، حکمت والا، عظمت والا، اور علم والا ہے “۔

«لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ» [21-الانبیاء:23] ‏‏‏‏ ” کوئی اس پر مختار نہیں جو چاہے کرے سب سے حساب لینے والا وہی ہے اور وہ بھی بہت جلد “۔
5569



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.