[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] یا انھوں نے زمین سے کوئی معبود بنا لیے ہیں، جو زندہ کریں گے۔ [21] اگر ان دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے۔ سو پاک ہے اللہ جو عرش کا رب ہے، ان چیزوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ [22] اس سے نہیں پوچھا جاتا اس کے متعلق جو وہ کرے اور ان سے پوچھاجاتا ہے۔ [23] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] کیا ان لوگوں نے زمین (کی مخلوقات میں) سے جنہیں معبود بنا رکھا ہے وه زنده کردیتے ہیں [21] اگر آسمان وزمین میں سوائے اللہ تعالیٰ کے اور بھی معبود ہوتے تو یہ دونوں درہم برہم ہوجاتے پس اللہ تعالیٰ عرش کا رب ہر اس وصف سے پاک ہے جو یہ مشرک بیان کرتے ہیں [22] وه اپنے کاموں کے لئے (کسی کےآگے) جواب ده نہیں اور سب (اس کےآگے) جواب ده ہیں [23]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] بھلا لوگوں نے جو زمین کی چیزوں سے (بعض کو) معبود بنا لیا ہے (تو کیا) وہ ان کو (مرنے کے بعد) اُٹھا کھڑا کریں گے؟ [21] اگر آسمان اور زمین میں خدا کے سوا اور معبود ہوتے تو زمین وآسمان درہم برہم ہوجاتے۔ جو باتیں یہ لوگ بتاتے ہیں خدائے مالک عرش ان سے پاک ہے [22] وہ جو کام کرتا ہے اس کی پرستش نہیں ہوگی اور (جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اس کی) ان سے پرستش ہوگی [23]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 21، 22، 23،
سب تہمتوں سے بلند اللہ جل شانہ ٭٭
شرک کی تردید ہو رہی ہے کہ ” جن جن کو تم اللہ کے سوا پوج رہے ہو، ان میں ایک بھی ایسا نہیں جو مردوں کو جلا سکے۔ کسی میں یا سب میں مل کر بھی یہ قدرت نہیں، پھر انہیں اس قدرت والے کے برابر ماننا یا ان کی بھی عبادت کرنا کس قدر ناانصافی ہے؟ “
پھر فرماتا ہے ” سنو! اگر یہ مان لیا جائے کہ فی الواقع بہت سے الہٰ ہیں تو لازم آئے گا کہ زمین و آسمان تباہ و برباد ہو جائیں “۔
جیسے فرمان ہے آیت «مَا اتَّخَذَ اللَّـهُ مِن وَلَدٍ وَمَا كَانَ مَعَهُ مِنْ إِلَـٰهٍ إِذًا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَـٰهٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ سُبْحَانَ اللَّـهِ عَمَّا يَصِفُونَ»[23-المؤمنون:91] ، ” اللہ کی اولاد نہیں، نہ اس کے ساتھ اور کوئی معبود ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو ہر معبود اپنی اپنی مخلوقات کو لیے پھرتا اور ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا، اللہ تعالیٰ ان کے بیان کردہ اوصاف سے مبرا اور منزہ ہے “۔
5399
یہاں فرمایا، ” اللہ تعالیٰ مالک عرش ان کے کہے ہوئے ردی اوصاف سے (یعنی لڑکے لڑکیوں سے) پاک ہے “۔ اسی طرح شریک اور ساجھی سے، مثل اور ساتھی سے بھی بلند و بالا ہے۔ ان کی یہ سب تہمتیں ہیں جن سے اللہ کی ذات برتر ہے۔ اس کی شان تو یہ ہے کہ وہ علی الاطلاق شہنشاہ حقیقی ہے، اس پر کوئی حاکم نہیں۔ سب اس کے غلبے اور قہر تلے ہیں۔ نہ تو اس کے حکم کا کوئی تعاقب کرسکے، نہ اس کے فرمان کو کوئی ٹال سکے۔ اس کی کبریائی اور عظمت و جلال اور حکومت، علم اور حکمت، لطف اور رحمت بے پایاں ہے۔ کسی کو اس کے آگے دم مارنے کی مجال نہیں۔ سب پست اور عاجز ہیں لاچار اور بے بس ہیں۔
کوئی نہیں جو چوں کرے، کوئی نہیں جو اس کے سامنے بول سکے، کوئی نہیں جسے چوں چرا کا اختیار ہو جو اس سے پوچھ سکے کہ یہ کام کیوں کیا؟ ایسا کیوں ہوا؟ وہ چونکہ تمام مخلوق کا خالق ہے، سب کا مالک ہے، اسے اختیار ہے جس سے جو چاہے سوال کرے، ہر ایک کے اعمال کی وہ بازپرس کرے گا۔
جیسے فرمان ہے آیت «فَوَرَبِّكَ لَنَسْأَلَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ»[15-الحجر:92-93] ، ” تیرے رب کی قسم ہم ان سب سے سوال کریں گے ہر اس فعل سے جو انہوں نے کیا “۔ «وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ»[23-المؤمنون:88] ” وہی ہے کہ جو اس کی پناہ میں آگیا، سب شر سے بچ گیا اور کوئی نہیں جو اس کے مجرم کو پناہ دے سکے “۔