يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِينَ يَوْمَئِذٍ زُرْقًا[102] يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِنْ لَبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًا[103] نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُونَ إِذْ يَقُولُ أَمْثَلُهُمْ طَرِيقَةً إِنْ لَبِثْتُمْ إِلَّا يَوْمًا[104]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جس دن صور میں پھونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اس دن اس حال میں اکٹھا کریں گے کہ نیلی آنکھوں والے ہوں گے۔ [102] آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے ہوں گے تم دس راتوں کے سوا نہیں ٹھہرے۔ [103] ہم زیادہ جاننے والے ہیں جو کچھ وہ کہہ رہے ہوں گے، جب ان کا سب سے اچھے طریقے والا کہہ رہا ہوگا کہ تم ایک دن کے سوا نہیں ٹھہرے۔ [104]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جس دن صور پھونکا جائے گا اور گناه گاروں کو ہم اس دن (دہشت کی وجہ سے) نیلی پیلی آنکھوں کے ساتھ گھیر ﻻئیں گے [102] وه آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے ہوں گے کہ ہم تو (دنیا میں) صرف دس دن ہی رہے [103] جوکچھ وه کہہ رہے ہیں اس کی حقیقت سے ہم باخبر ہیں ان میں سب سے زیاده اچھی راه واﻻ کہہ رہا ہو گا کہ تم تو صرف ایک ہی دن رہے [104]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جس روز صور پھونکا جائے گا اور ہم گنہگاروں کو اکھٹا کریں گے اور ان کی آنکھیں نیلی نیلی ہوں گی [102] (تو) وہ آپس میں آہستہ آہستہ کہیں گے کہ تم (دنیا میں) صرف دس ہی دن رہے ہو [103] جو باتیں یہ کریں گے ہم خوب جانتے ہیں۔ اس وقت ان میں سب سے اچھی راہ والا (یعنی عاقل وہوشمند) کہے گا کہ (نہیں بلکہ) صرف ایک ہی روز ٹھہرے ہو [104]۔
........................................