[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] سو کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں حلال، پاکیزہ رزق دیا ہے اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔ [114] اس نے تو تم پر صرف مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ چیزیں حرام کی ہیں جن پر غیر اللہ کا نام پکارا جائے، پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ سرکش ہو اور نہ حد سے گزرنے والا، تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ [115] اور اس کی وجہ سے جو تمھاری زبانیں جھوٹ کہتی ہیں، مت کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے، تاکہ اللہ پر جھوٹ باندھو۔ بے شک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے۔ [116] بہت تھوڑا فائدہ ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ [117] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جو کچھ حلال اور پاکیزه روزی اللہ نے تمہیں دے رکھی ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو [114] تم پر صرف مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے حرام ہیں، پھر اگر کوئی شخص بے بس کر دیا جائے نہ وه خواہشمند ہو اور نہ حد سے گزرنے واﻻ ہو تو یقیناً اللہ بخشنے واﻻ رحم کرنے واﻻ ہے [115] کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے ہیں [116] انہیں بہت معمولی فائده ملتا ہے اور ان کے لئے ہی دردناک عذاب ہے [117]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] پس خدا نے جو تم کو حلال طیّب رزق دیا ہے اسے کھاؤ۔ اور الله کی نعمتوں کا شکر کرو۔ اگر اسی کی عبادت کرتے ہو [114] اس نے تم پر مُردار اور لہو اور سور کا گوشت حرام کردیا ہے اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے (اس کو بھی) ہاں اگر کوئی ناچار ہوجائے تو بشرطیکہ گناہ کرنے والا نہ ہو اور نہ حد سے نکلنے والا تو خدا بخشنے والا مہربان ہے [115] اور یوں ہی جھوٹ جو تمہاری زبان پر آجائے مت کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ خدا پر جھوٹ بہتان باندھنے لگو۔ جو لوگ خدا پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں ان کا بھلا نہیں ہوگا [116] (جھوٹ کا) فائدہ تو تھوڑا سا ہے مگر (اس کے بدلے) ان کو عذاب الیم بہت ہوگا [117]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 114، 115، 116، 117،
حلال و حرام صرف اللہ کی طرف سے ہیں ٭٭
اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اپنی دی ہوئی پاک روزی حلال کرتا ہے اور شکر کرنے کی ہدایت کرتا ہے۔ اس لیے کہ نعمتوں کا داتا وہی ہے، اسی لیے عبادت کے لائق بھی صرف وہی ایک ہے، اس کا کوئی شریک اور ساجھی نہیں۔
پھر ان چیزوں کا بیان فرما رہا ہے جو اس نے مسلمانوں پر حرام کر دی ہیں جس میں ان کے دین کا نقصان بھی ہے اور ان کی دنیا کا نقصان بھی ہے جیسے از خود مرا ہوا جانور اور بوقت ذبح کیا جائے۔ لیکن جو شخص ان کے کھانے کی طرف بے بس، لاچار، عاجز، محتاج، بے قرار ہو جائے اور انہیں کھالے تو اللہ بخشش و رحمت سے کام لینے والا ہے۔
سورۃ البقرہ میں اسی جیسی آیت گزر چکی ہے اور وہیں اس کی کامل تفسیر بھی بیان کردی اب دوبارہ دہرانے کی حاجت نہیں۔ «فالْحَمْدُ لِلَّـه»
پھر کافروں کے رویہ سے مسلمانوں کو روک رہا ہے کہ جس طرح انہوں نے از خود اپنی سمجھ سے حلت حرمت قائم کرلی ہے تم نہ کرو آپس میں طے کر لیا کہ فلاں کے نام سے منسوب جانور حرمت و عزت والا ہے۔ بحیرہ، سائبہ، وصیلہ، حام وغیرہ تو فرمان ہے کہ ” اپنی زبانوں سے جھوٹ موٹ اللہ کے ذمے الزام رکھ کر آپ حلال حرام نہ ٹھہرا لو “۔
اس میں یہ بھی داخل ہے کہ کوئی اپنی طرف سے کسی بدعت کو نکالے جس کی کوئی شرعی دلیل نہ ہو۔ یا اللہ کے حرام کو حلال کرے یا مباح کو حرام قرار دے اور اپنی رائے اور تشبیہ سے احکام ایجاد کرے۔
«لِمَا تَصِفُ» میں «ما» مصدریہ ہے یعنی تم اپنی زبان سے حلال حرام کا جھوٹ وصف نہ گھڑلو۔ ایسے لوگ دنیا کی فلاح سے آخرت کی نجات سے محروم ہو جاتے ہیں دنیا میں گو تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں لیکن مرتے ہی المناک عذابوں کا لقمہ بنیں گے۔ «نُمَتِّعُهُمْ قَلِيلًا ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلَى عَذَابٍ غَلِيظٍ»[31-لقمان:24] ” یہاں کچھ عیش و عشرت کرلیں وہاں بے بسی کے ساتھ سخت عذاب برداشت کرنے پڑیں گے “۔
جیسے فرمان الٰہی ہے «إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيدَ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ»[10-يونس:79-80] ” اللہ پر جھوٹ افترا کرنے والے نجات سے محروم ہیں۔ دنیا میں چاہے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لیں پھر ہم ان کے کفر کی وجہ سے انہیں سخت عذاب چکھائیں گے “۔