تفسير ابن كثير



سورۃ النحل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ[112]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی جو امن والی ، اطمینان والی تھی، اس کے پاس اس کا رزق کھلا ہر جگہ سے آتا تھا، تو اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے اسے بھوک اور خوف کا لباس پہنا دیا، اس کے بدلے جو وہ کیا کرتے تھے۔ [112]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اللہ تعالیٰ اس بستی کی مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن واطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس بافراغت ہر جگہ سے چلی آرہی تھی۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزه چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا [112]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور خدا ایک بستی کی مثال بیان فرماتا ہے کہ (ہر طرح) امن چین سے بستی تھی ہر طرف سے رزق بافراغت چلا آتا تھا۔ مگر ان لوگوں نے خدا کی نعمتوں کی ناشکری کی تو خدا نے ان کے اعمال کے سبب ان کو بھوک اور خوف کا لباس پہنا کر (ناشکری کا) مزہ چکھا دیا [112]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 112،

اللہ کی عظیم نعمت بعثت نبوی ہے ٭٭

اس سے مراد اہل مکہ میں یہ امن و اطمینان میں تھے۔ آس پاس لڑائیاں ہوتیں، یہاں کوئی آنکھ بھر کر بھی نہ دیکھتا جو یہاں آ جاتا، امن میں سمجھا جاتا۔ جیسے قرآن نے فرمایا ہے کہ «وَقَالُوا إِنْ نَتَّبِعِ الْهُدَى مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا أَوَلَمْ نُمَكِّنْ لَهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَى إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِزْقًا مِنْ لَدُنَّا» [28-القصص:57] ‏‏‏‏ ” یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم ہدایت کی پیروی کریں تو اپنی زمین سے اچک لیے جائیں کیا ہم نے انہیں امن و امان کا حرم نہیں دے رکھا؟ جہاں ہماری روزیاں قسم قسم کے پھولوں کی شکل میں ان کے پاس چاروں طرف سے کھینچی چلی آتی ہیں “۔

یہاں بھی ارشاد ہوتا ہے کہ ” عمدہ اور گزارے لائق روزی اس شہر کے لوگوں کے پاس ہر طرف سے آرہی تھی لیکن پھر بھی یہ اللہ کی نعمتوں کے منکر رہے جن میں سب سے اعلیٰ نعمت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تھی “۔

جیسے ارشاد باری ہے آیت «‏‏‏‏أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَةَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ» ۔ [14-ابراھیم:28-29] ‏‏‏‏ ” کیا تونے انہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفر سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کی طرف پہنچا دیا جو جہنم ہے جہاں یہ داخل ہوں گے اور جو بری قرار گاہ ہے “۔ ان کی اس سرکشی کی سزا میں دونوں نعمتیں دو زحمتوں سے بدل دی گئیں امن خوف سے، اطمینان بھوک اور گھبراہٹ سے۔
4544



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.