[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بے شک وہ لوگ جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اللہ انھیں ہدایت نہیں دیتا اور انھی کے لیے دردناک عذاب ہے۔ [104] جھوٹ تو وہی لوگ باندھتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی لوگ اصل جھوٹے ہیں۔ [105] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے انہیں اللہ کی طرف سے بھی رہنمائی نہیں ہوتی اور ان کے لیے المناک عذاب ہیں [104] جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں [105]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] یہ لوگ خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے ان کو خدا ہدایت نہیں دیتا اور ان کے لئے عذاب الیم ہے [104] جھوٹ افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے۔ اور وہی جھوٹے ہیں [105]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 104، 105،
ارادہ نہ ہو تو بات نہیں بنتی ٭٭
جو اللہ کے ذکر سے منہ موڑے، اللہ کی کتاب سے غفلت کرے، اللہ کی باتوں پر ایمان لانے کا قصد ہی نہ رکھے ایسے لوگوں کو اللہ بھی دور ڈال دیتا ہے انہیں دین حق کی توفیق ہی نہیں ہوتی آخرت میں سخت درد ناک عذابوں میں پھنستے ہیں۔
پھر بیان فرمایا کہ یہ رسول سلام علیہ اللہ پر جھوٹ و افترا باندھنے والے نہیں، یہ کام تو بدترین مخلوق کا ہے جو ملحد و کافر ہوں ان کا جھوٹ لوگوں میں مشہور ہوتا ہے اور نبی کریم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام مخلوق سے بہتر و افضل دیندار، اللہ شناس، سچوں کے سچے ہیں۔ سب سے زیادہ کمال علم و ایمان، عمل و نیکی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے۔
سچائی میں، بھلائی میں، یقین میں، معرفت میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ثانی کوئی نہیں۔ ان کافروں سے ہی پوچھ لو یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے قائل ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت کے مداح ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں محمد امین کے ممتاز لقب سے مشہور معروف ہیں۔
شاہ روم ہرقل نے جب ابوسفیان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت بہت سے سوالات کئے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ دعویٰ نبوت سے پہلے تم نے اسے کبھی جھوٹ کی طرف نسبت کی ہے؟ ابوسفیان نے جواب دیا کبھی نہیں اس پر شاہ نے کہا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک وہ شخص جس نے دنیوی معاملات میں لوگوں کے بارے میں کبھی بھی جھوٹ کی گندگی سے اپنی زبان خراب نہ کی ہو وہ اللہ پر جھوٹ باندھنے لگے۔ [صحیح بخاری:1773]