تفسير ابن كثير



سورۃ النحل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنْفُسِهِمْ فَأَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِنْ سُوءٍ بَلَى إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ[28] فَادْخُلُوا أَبْوَابَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا فَلَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِينَ[29]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] جنھیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں، تو وہ فرماں برداری پیش کرتے ہیں کہ ہم کوئی برا کام نہیں کیا کرتے تھے۔ کیوں نہیں! یقینا اللہ خوب جاننے والا ہے جو تم کیا کرتے تھے۔ [28] پس جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجائو، ہمیشہ اس میں رہنے والے ہو، سو بلاشبہ وہ تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے۔ [29]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] وه جو اپنی جانوں پر ﻇلم کرتے ہیں، فرشتے جب ان کی جان قبض کرنے لگتے ہیں اس وقت وه جھک جاتے ہیں کہ ہم برائی نہیں کرتے تھے۔ کیوں نہیں؟ اللہ تعالیٰ خوب جاننے واﻻ ہے جو کچھ تم کرتے تھے [28] پس اب تو ہمیشگی کے طور پر تم جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ، پس کیا ہی برا ٹھکانا ہے غرور کرنے والوں کا [29]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (ان کا حال یہ ہے کہ) جب فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے لگتے ہیں (اور یہ) اپنے ہی حق میں ظلم کرنے والے (ہوتے ہیں) تو مطیع ومنقاد ہوجاتے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ ہم کوئی برا کام نہیں کرتے تھے۔ ہاں جو کچھ تم کیا کرتے تھے خدا اسے خوب جانتا ہے [28] سو دوزخ کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ ہمیشہ اس میں رہو گے۔ اب تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے [29]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 28، 29،

مشرکین کی جان کنی کا عالم ٭٭

مشرکین کی جان کنی کے وقت کا حال بیان ہو رہا ہے کہ ” جب فرشتے ان کی جان لینے کے لیے آتے ہیں، تو یہ اس وقت سننے عمل کرنے اور مان لینے کا اقرار کرتے ہیں۔ ساتھ ہی اپنے کرتوت چھپاتے ہوئے اپنی بے گناہی بیان کرتے ہیں “۔

«وَاللَّـهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ» [6-الأنعام:23] ‏‏‏‏ ” قیامت کے دن اللہ کے سامنے بھی قسمیں کھا کر اپنا مشرک نہ ہونا بیان کریں گے “۔ «يَوْمَ يَبْعَثُهُمُ اللَّـهُ جَمِيعًا فَيَحْلِفُونَ لَهُ كَمَا يَحْلِفُونَ لَكُمْ» [58-المجادلہ:18] ‏‏‏‏ ” جس طرح دنیا میں اپنی بے گناہی پر لوگوں کے سامنے جھوٹی قسمیں کھاتے تھے۔ انہیں جواب ملے گا کہ جھوٹے ہو، بد اعمالیاں جی کھول کر کہ چکے ہو، اللہ غافل نہیں جو باتوں میں آ جائے ہر ایک عمل اس پر روشن ہے۔ اب اپنے کرتوتوں کا خمیا زہ بھگتو اور جہنم کے دروازوں سے جا کر ہمیشہ اسی بری جگہ میں پڑے رہو “۔

مقام برا، مکان برا، ذلت اور رسوائی والا، اللہ کی آیتوں سے تکبر کرنے کا اور اس کے رسولوں کی اتباع سے جی چرانے کا یہی بدلہ ہے۔ مرتے ہی ان کی روحیں جہنم رسید ہو جائیں اور جسموں پر قبروں میں جہنم کی گرمی اور اس کی لپک آنے لگی۔

«لَا يُقْضَىٰ عَلَيْهِمْ فَيَمُوتُوا وَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُم مِّنْ عَذَابِهَا» [35-فاطر:36] ‏‏‏‏ ” قیامت کے دن روحیں جسموں سے مل کر نار جہنم میں گئیں اب نہ موت نہ تخفیف “۔ جیسے فرمان باری ہے آیت «النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا» [40-غافر:46] ‏‏‏‏ ” یہ دوزخ کی آگ کے سامنے ہر صبح شام لائے جاتے ہیں۔ قیامت کے قائم ہوتے ہی اے آل فرعون تم سخت تر عذاب میں چلے جاؤ “۔
4434



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.