وَجَاءَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ يَسْتَبْشِرُونَ[67] قَالَ إِنَّ هَؤُلَاءِ ضَيْفِي فَلَا تَفْضَحُونِ[68] وَاتَّقُوا اللَّهَ وَلَا تُخْزُونِ[69] قَالُوا أَوَلَمْ نَنْهَكَ عَنِ الْعَالَمِينَ[70] قَالَ هَؤُلَاءِ بَنَاتِي إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ[71] لَعَمْرُكَ إِنَّهُمْ لَفِي سَكْرَتِهِمْ يَعْمَهُونَ[72]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور اس شہر کے رہنے والے اس حال میں آئے کہ بہت خوش ہو رہے تھے۔ [67] اس نے کہا یہ لوگ تو میرے مہمان ہیں، سو مجھے ذلیل نہ کرو۔ [68] اور اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔ [69] انھوں نے کہا اور کیا ہم نے تجھے سارے جہانوں سے منع نہیں کیا۔ [70] اس نے کہا یہ میری بیٹیاں ہیں، اگر تم کرنے والے ہو۔ [71] تیری عمر کی قسم! بے شک وہ یقینا اپنی مدہوشی میں بھٹکے پھرتے تھے۔ [72] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے [67] (لوط علیہ السلام نے) کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں تم مجھے رسوا نہ کرو [68] اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو [69] وه بولے کیا ہم نے تجھے دنیا بھر (کی ٹھیکیداری) سے منع نہیں کر رکھا؟ [70] (لوط علیہ السلام نے) کہا اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری بچیاں موجود ہیں [71] تیری عمر کی قسم! وه تو اپنی بدمستی میں سرگرداں تھے [72]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور اہل شہر (لوط کے پاس) خوش خوش (دوڑے) آئے [67] (لوط نے) کہا کہ یہ میرے مہمان ہیں (کہیں ان کے بارے میں) مجھے رسوا نہ کرنا [68] اور خدا سے ڈرو۔ اور میری بےآبروئی نہ کیجو [69] وہ بولے کیا ہم نے تم کو سارے جہان (کی حمایت وطرفداری) سے منع نہیں کیا [70] (انہوں نے) کہا کہ اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یہ میری (قوم کی) لڑکیاں ہیں (ان سے شادی کرلو) [71] (اے محمد) تمہاری جان کی قسم وہ اپنی مستی میں مدہوش (ہو رہے) تھے [72]۔ ........................................
|