الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَرًا مِنْ صَلْصَالٍ مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ[28] فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ[29] فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ[30] إِلَّا إِبْلِيسَ أَبَى أَنْ يَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ[31] قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا لَكَ أَلَّا تَكُونَ مَعَ السَّاجِدِينَ[32] قَالَ لَمْ أَكُنْ لِأَسْجُدَ لِبَشَرٍ خَلَقْتَهُ مِنْ صَلْصَالٍ مِنْ حَمَإٍ مَسْنُونٍ[33] [ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا بے شک میں ایک بشر ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کرنے والا ہوں، جو بدبودار، سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔ [28] تو جب میں اسے پورا بنا چکوں اور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گر جاؤ۔ [29] تو فرشتوں نے سب کے سب نے، تمام نے سجدہ کیا۔ [30] مگر ابلیس، اس نے انکار کر دیا کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ ہو۔ [31] فرمایا اے ابلیس! تجھے کیا ہے کہ توسجدہ کرنے والوں کے ساتھ نہیں ہوتا؟ [32] اس نے کہا میں کبھی ایسا نہیں کہ اس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے، جو بدبودار، سیاہ کیچڑ سے ہے۔ [33] ........................................ |
||