تفسير ابن كثير



سورۃ إبراهيم

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قُلْ لِعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَالٌ[31]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] میرے بندوں سے جو ایمان لائے ہیں، کہہ دے کہ وہ نماز قائم کریں اور اس میں سے جو ہم نے انھیں دیا ہے، پوشیدہ اور ظاہر خرچ کریں، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی اور نہ کوئی دلی دوستی۔ [31]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] میرے ایمان والے بندوں سے کہہ دیجئے کہ نمازوں کو قائم رکھیں اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ نہ کچھ پوشیده اور ﻇاہر خرچ کرتے رہیں اس سے پہلے کہ وه دن آجائے جس میں نہ خرید وفروخت ہوگی نہ دوستی اور محبت [31]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (اے پیغمبر) میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ نماز پڑھا کریں اور اس دن کے آنے سے پیشتر جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہوگا اور نہ دوستی (کام آئے گی) ہمارے دیئے ہوئے مال میں سے درپردہ اور ظاہر خرچ کرتے رہیں [31]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 31،

احسان اور احسن سلوک ٭٭

اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی اطاعت کا اور اپنے حق ماننے کا اور مخلوق رب سے احسان وسلوک کرنے کا حکم دے رہا ہے فرماتا ہے کہ ” نماز برابر پڑھتے رہیں جو اللہ «وَحدَهُ لَا شَرِیْکَ لَهُ» کی عبادت ہے اور زکوٰۃ ضرور دیتے رہیں قرابت داروں کو بھی اور انجان لوگوں کو بھی “۔

اقامت سے مراد وقت کی، حد کی، رکوع کی، خشوع کی، سجدے کی حفاظت کرنا ہے۔ اللہ کی دی ہوئی روزی اس کی راہ میں پوشیدہ اور کھلے طور پر اس کی خوشنودی کے لیے اوروں کو بھی دینی چاہیئے تاکہ اس دن نجات ملے جس دن کوئی خرید و فروخت نہ ہو گی نہ کوئی دوستی آشنائی ہو گی۔ کوئی اپنے آپ کو بطور فدیے کے بیچنا بھی چاہے تو بھی ناممکن۔

جیسے فرمان ہے «فَالْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنْكُمْ فِدْيَةٌ وَّلَا مِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مَاْوٰىكُمُ النَّارُ هِىَ مَوْلٰىكُمْ وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ» [57-الحديد:15] ‏‏‏‏ یعنی ” آج تم سے اور کافروں سے کوئی فدیہ اور بدلہ نہ لیا جائے گا۔ وہاں کسی کی دوستی کی وجہ سے کوئی چھوٹے گا نہیں بلکہ وہاں عدل و انصاف ہی ہوگا “۔

«خِلَالٌ» مصدر ہے، امراء لقیس کے شعر میں بھی یہ لفظ ہے ؎

«صَرَفْتُ الْهَوَى عَنْهُنَّ مِنْ خَشْيَةِ الرَّدَى وَلَسْتُ بِمُقْلِيِّ الْخِلَالِ وَلَا قَالٍ» ۔ دنیا میں لین دین، محبت دوستی کام آ جاتی ہے لیکن وہاں یہ چیز اگر اللہ کے لیے نہ ہو تو محض بےسود رہے گی۔ کوئی سودا گری، کوئی شناسا وہاں کام نہ آئے گا۔ زمین بھر کر سونا فدیے میں دینا چاہے لیکن رد ہے کسی کی دوستی کسی کی سفارش کافر کو کام نہ دے گی۔

فرمان الٰہی ہے آیت «وَاتَّقُوْا يَوْمًا لَّا تَجْزِىْ نَفْسٌ عَنْ نَّفْسٍ شَـيْــــًٔـا وَّلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَا ھُمْ يُنْصَرُوْنَ» [2-البقرة:48] ‏‏‏‏ ” اس دن کے عذاب سے بچنے کی کوشش کرو، جس دن کوئی کسی کو کچھ کام نہ آئے گا، نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا، نہ کسی کو کسی کی شفاعت نفع دے گی نہ کوئی کسی کی مدد کر سکے گا “۔

فرمان ہے «يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيْهِ وَلَا خُلَّةٌ وَّلَا شَفَاعَةٌ وَالْكٰفِرُوْنَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ» [2-البقرة:254] ‏‏‏‏ ” ایمان دارو جو ہم نے تمہیں دے رکھا ہے، تم اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرو اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ بیوپار ہے نہ دوستی نہ شفاعت۔ کافر ہی دراصل ظالم ہیں “۔
4246



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.