[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی قوم کی زبان میں، تاکہ وہ ان کے لیے کھول کر بیان کرے، پھر اللہ گمراہ کر دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔ [4] ........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] ہم نے ہر ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا ہے تاکہ ان کے سامنے وضاحت سے بیان کر دے۔ اب اللہ جسے چاہے گمراه کر دے، اور جسے چاہے راه دکھا دے، وه غلبہ اور حکمت واﻻ ہے [4]۔ ........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان بولتا تھا تاکہ انہیں (احکام خدا) کھول کھول کر بتا دے۔ پھر خدا جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے [4]۔ ........................................
تفسیر آیت/آیات، 4،
ہر قوم کی اپنی زبان میں رسول ٭٭
یہ اللہ تعالیٰ جل شانہ کی انتہائی درجے کی مہربانی ہے کہ ہر نبی کو اس کی قومی زبان میں ہی بھیجا تاکہ سمجھنے سمجھانے کی آسانی رہے۔ مسند میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ہر نبی رسول کو اللہ تعالیٰ نے اس کی امت کی زبان میں ہی بھیجا ہے ۔ [مسند احمد:158/5:ضعیف و منقطع]
حق ان پر کھل تو جاتا ہی ہے پھر ہدایت ضلالت اللہ کی طرف سے ہے، اس کے چاہنے کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا۔ وہ غالب ہے، اس کا ہر کام الحکمت سے ہے، گمراہ وہی ہوتے ہیں جو اس کے مستحق ہوں اور ہدایت پر وہی آتے ہیں جو اس کے مستحق ہوں۔
چونکہ ہر نبی صرف اپنی اپنی قوم ہی کی طرف بھیجا جاتا رہا اس لیے اسے اس کی قومی زبان میں ہی کتاب اللہ ملتی تھی اور اس کی اپنی زبان بھی وہی ہوتی تھی۔
4189
آنحضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت عام تھی ساری دنیا کی سب قوموں کی طرف آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے جیسے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مجھے پانچ چیزیں خصوصیت سے دی گئی ہیں جو کسی نبی کو عطا نہیں ہوئیں مہینے بھر کی راہ کی دوری پر صرف رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی ہے، میرے لیے ساری زمین مسجد اور پاکیزہ قرار دی گئی ہے، مجھ پر مال غنیمت حلال کئے گئے ہیں جو مجھ سے پہلے کسی پر حلال نہیں تھے، مجھے شفاعت سونپی گئی ہے ہر نبی علیہ السلام صرف اپنی قوم ہی کی طرف آتا تھا اور میں تمام عام لوگوں کی طرف رسول اللہ بنایا گیا ہوں ۔ [صحیح بخاری:335]
قرآن یہی فرماتا ہے کہ «قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّـهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا»[ 7-الاعراف: 158 ] ” اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعلان کر دو کہ میں تم سب کی جانب اللہ کا رسول ہوں صلی اللہ علیہ وسلم “۔