تفسير ابن كثير



سورۃ يوسف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَى سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِنْ كُنْتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ[43] قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِيلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِينَ[44] وَقَالَ الَّذِي نَجَا مِنْهُمَا وَادَّكَرَ بَعْدَ أُمَّةٍ أَنَا أُنَبِّئُكُمْ بِتَأْوِيلِهِ فَأَرْسِلُونِ[45] يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنْبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ[46] قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِينَ دَأَبًا فَمَا حَصَدْتُمْ فَذَرُوهُ فِي سُنْبُلِهِ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّا تَأْكُلُونَ[47] ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ سَبْعٌ شِدَادٌ يَأْكُلْنَ مَا قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ إِلَّا قَلِيلًا مِمَّا تُحْصِنُونَ[48] ثُمَّ يَأْتِي مِنْ بَعْدِ ذَلِكَ عَامٌ فِيهِ يُغَاثُ النَّاسُ وَفِيهِ يَعْصِرُونَ[49]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور بادشاہ نے کہا بے شک میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں، جنھیں سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور کچھ دوسرے خشک (دیکھتا ہوں)، اے سردارو! مجھے میرے خواب کے بارے بتائو، اگر تم خواب کی تعبیر کیا کرتے ہو۔ [43] انھوں نے کہا یہ خوابوں کی پریشان باتیں ہیں اور ہم ایسے خوابوں کی تعبیر بالکل جاننے والے نہیں۔ [44] اور ان دونوں میں سے جو رہا ہوا تھا اور اسے ایک مدت کے بعد یاد آیا، اس نے کہا میں تمھیں اس کی تعبیر بتاتا ہوں، سو مجھے بھیجو۔ [45] یوسف! اے نہایت سچے! ہمیں سات موٹی گائیوں کی تعبیر بتا، جنھیں سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشوں اور دوسرے خشک خوشوں کی بھی، تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں، تاکہ وہ جان لیں۔ [46] اس نے کہا تم سات سال پے درپے کاشت کرو گے تو جو کاٹو اسے اس کے خوشے میں رہنے دو، مگر تھوڑا سا وہ جو تم کھالو۔ [47] پھر اس کے بعد بہت سخت سات برس آئیں گے، جو کھا جائیں گے جو کچھ تم نے ان کے لیے پہلے رکھا ہوگا مگر تھوڑا سا وہ جو تم محفوظ رکھو گے۔ [48] پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں پر بارش ہوگی اور وہ اس میں نچوڑیں گے۔ [49]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] بادشاه نے کہا، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازی فربہ گائیں ہیں جن کو سات ﻻغر دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیاں ہیں ہری ہری اور دوسری سات بالکل خشک۔ اے درباریو! میرے اس خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب کی تعبیر دے سکتے ہو [43] انہوں نے جواب دیا کہ یہ تو اڑتے اڑاتے پریشان خواب ہیں اور ایسے شوریده پریشان خوابوں کی تعبیر جاننے والے ہم نہیں [44] ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوا تھا اسے مدت کے بعد یاد آگیا اور کہنے لگامیں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا مجھے جانے کی اجازت دیجئے [45] اے یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالکل سبز خوشے ہیں اور سات ہی دوسرے بالکل خشک ہیں، تاکہ میں واپس جاکر ان لوگوں سے کہوں کہ وه سب جان لیں [46] یوسف نے جواب دیا کہ تم سات سال تک پے درپے لگاتار حسب عادت غلہ بویا کرنا، اور فصل کاٹ کر اسے بالیوں سمیت ہی رہنے دینا سوائے اپنے کھانے کی تھوڑی سی مقدار کے [47] اس کے بعد سات سال نہایت سخت قحط آئیں گے وه اس غلے کو کھا جائیں گے، جو تم نے ان کے لئے ذخیره رکھ چھوڑا تھا، سوائے اس تھوڑے سے کے جو تم روک رکھتے ہو [48] اس کے بعد جو سال آئے گا اس میں لوگوں پر خوب بارش برسائی جائے گی اور اس میں (شیرہٴ انگور بھی) خوب نچوڑیں گے [49]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور بادشاہ نے کہا کہ میں (نے خواب دیکھا ہے) دیکھتا (کیا) ہوں کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات خوشے سبز ہیں اور (سات) خشک۔ اے سردارو! اگر تم خوابوں کی تعبیر دے سکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ [43] انہوں نے کہا یہ تو پریشان سے خواب ہیں۔ اور ہمیں ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں آتی [44] اب وہ شخص جو دونوں قیدیوں میں سے رہائی پا گیا تھا اور جسے مدت کے بعد وہ بات یاد آگئی بول اٹھا کہ میں آپ کو اس کی تعبیر (لا) بتاتا ہوں مجھے (جیل خانے) جانے کی اجازت دے دیجیئے [45] (غرض وہ یوسف کے پاس آیا اور کہنے لگا) یوسف اے بڑے سچے (یوسف) ہمیں اس خواب کی تعبیر بتایئے کہ سات موٹی گائیوں کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں۔ اور سات خوشے سبز ہیں اور سات سوکھے تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جا (کر تعبیر بتاؤں) ۔ عجب نہیں کہ وہ (تمہاری قدر) جانیں [46] انہوں نے کہا کہ تم لوگ سات سال متواتر کھیتی کرتے رہوگے تو جو (غلّہ) کاٹو تو تھوڑے سے غلّے کے سوا جو کھانے میں آئے اسے خوشوں میں ہی رہنے دینا [47] پھر اس کے بعد (خشک سالی کے) سات سخت (سال) آئیں گے کہ جو (غلّہ) تم نے جمع کر رکھا ہوگا وہ اس سب کو کھا جائیں گے۔ صرف وہی تھوڑا سا رہ جائے گا جو تم احتیاط سے رکھ چھوڑو گے [48] پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا کہ خوب مینہ برسے گا اور لوگ اس میں رس نچوڑیں گے [49]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 43، 44، 45، 46، 47، 48، 49،

شاہ مصر کا خواب اور تلاش تعبیر میں یوسف علیہ السلام تک رسائی ٭٭

قدرت الٰہی نے یہ مقرر رکھا تھا کہ یوسف علیہ السلام قید خانے سے بعزت و اکرام پاکیزگی براءت اور عصمت کے ساتھ نکلیں۔ اس کے لیے قدرت نے یہ سبب بنایا کہ شاہ مصر نے ایک خواب دیکھا جس سے بھونچکا سا ہو گیا۔ دربار منعقد کیا اور تمام امراء، رؤسا، کاہن، منجم اور علماء کو خواب کی تعبیر بیان کرنے والوں کو جمع کیا۔ اور اپنا خواب بیان کر کے ان سب سے تعبیر دریافت کی۔ لیکن کسی کی سمجھ میں کچھ نہ آیا۔ اور سب نے لاچار ہو کر یہ کہہ کر ٹال دیا کہ یہ کوئی باقاعدہ لائق تعبیر سچا خواب نہیں جس کی تعبیر ہو سکے۔ یہ تو یونہی پریشان خواب مخلوط خیالات اور فضول توہمات کا خاکہ ہے۔ اس کی تعبیر ہم نہیں جانتے۔ اس وقت شاہی ساقی کو یوسف علیہ السلام یاد آ گئے کہ وہ تعبیر خواب کے پورے ماہر ہیں۔ اس علم میں ان کو کافی مہارت ہے۔ یہ وہی شخص ہے جو یوسف علیہ السلام کے ساتھ جیل خانہ بھگت رہا تھا یہ بھی اور اس کا ایک اور ساتھی بھی۔ اسی سے یوسف علیہ السلام نے کہا تھا کہ بادشاہ کے پاس میرا ذکر بھی کرنا۔ لیکن اسے شیطان نے بھلا دیا تھا۔ آج مدت مدید کے بعد اسے یاد آ گیا اور اس نے سب کے سامنے کہا کہ اگر آپ کو اس کی تعبیر سننے کا شوق ہے اور وہ بھی صحیح تعبیر تو مجھے اجازت دو۔ یوسف صدیق علیہ السلام جو قید خانے میں ہیں ان کے پاس جاؤں اور ان سے دریافت کر آؤں۔ آپ نے اسے منظور کیا اور اسے اللہ کے محترم نبی علیہ السلام کے پاس بھیجا۔ امتہ کی دوسری قرأت امتہ بھی ہے۔ اس کے معنی بھول کے ہیں۔
4009

یعنی بھول جانے کے بعد اسے یوسف علیہ السلام کا فرمان یاد آیا۔ دربار سے اجازت لے کر یہ چلا۔ قید خانے پہنچ کر اللہ کے نبی ابن نبی ابن نبی ابن نبی علیہ السلام سے کہا کہ اے نرے سچے یوسف علیہ السلام بادشاہ نے اس طرح کا ایک خواب دیکھا ہے۔ اسے تعبیر کا اشتیاق ہے۔ تمام دربار بھرا ہوا ہے۔ سب کی نگاہیں لگیں ہوئی ہیں۔ آپ علیہ السلام مجھے تعبیر بتلا دیں تو میں جا کر انہیں سناؤں اور سب معلوم کر لیں۔ آپ علیہ السلام نے نہ تو اسے کوئی ملامت کی کہ تو اب تک مجھے بھولے رہا۔ باوجود میرے کہنے کے تو نے آج تک بادشاہ سے میرا ذکر بھی نہ کیا۔ نہ اس امر کی درخواست کی کہ مجھے جیل خانے سے آزاد کیا جائے بلکہ بغیر کسی تمنا کے اظہار کے بغیر کسی الزام دینے کے خواب کی پوری تعبیر سنا دی اور ساتھ ہی تدبیر بھی بتا دی۔ فرمایا کہ سات فربہ گایوں سے مراد یہ ہے کہ سات سال تک برابر حاجت کے مطابق بارش برستی رہے گی۔ خوب ترسالی ہو گی۔ غلہ کھیت باغات خوب پھلیں گے۔ یہی مراد سات ہری بالیوں سے ہے۔ گائیں بیل ہی ہلوں میں جتتے ہیں ان سے زمین پر کھیتی کی جاتی ہے۔ اب ترکیب بھی بتلا دی کہ ان سات برسوں میں جو اناج غلہ نکلے۔ اسے بطور ذخیرے کے جمع کر لینا اور رکھنا بھی بالوں اور خوشوں سمیت تاکہ سڑے گلے نہیں خراب نہ ہو۔ ہاں اپنی کھانے کی ضرورت کے مطابق اس میں سے لے لینا۔ لیکن خیال رہے کہ ذرا سا بھی زیادہ نہ لیا جائے صرف حاجت کے مطابق ہی نکالا جائے۔ ان سات برسوں کے گزرتے ہی اب جو قحط سالیاں شروع ہوں گی وہ برابر سات سال تک متواتر رہیں گی۔
4010

نہ بارش برسے گی نہ پیداوار ہو گی۔ یہی مراد سات دبلی گایوں اور سات خشک خوشوں سے ہے کہ ان سات برسوں میں وہ جمع شدہ ذخیرہ تم کھاتے پیتے رہو گے۔ یاد رکھنا ان میں کوئی غلہ کھیتی نہ ہو گی۔ وہ جمع کردہ ذخیرہ ہی کام آئے گا۔ تم دانے بوؤ گے لیکن پیداوار کچھ بھی نہ ہو گی۔ آپ نے خواب کی پوری تعبیر دے کر ساتھ ہی یہ خوشخبری بھی سنا دی کہ ان سات خشک سالوں کے بعد جو سال آئے گا وہ بڑی برکتوں والا ہو گا۔ خوب بارشیں برسیں گی خوب غلے اور کھیتیاں ہوں گی۔ ریل پیل ہو جائے گی اور تنگی دور ہو جائے گی اور لوگ حسب عادت زیتون وغیرہ کا تیل نکالیں گے اور حسب عادت انگور کا شیرہ نچوڑیں گے۔ اور جانوروں کے تھن دودھ سے لبریز ہو جائیں گے کہ خوب دودھ نکالیں پئیں۔
4011



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.