قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَنْ تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَنْ يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنْتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ[13] قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَخَاسِرُونَ[14]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اس نے کہا بے شک میں، یقینا مجھے یہ بات غمگین کرتی ہے کہ تم اسے لے جائو اور میں ڈرتا ہوں کہ اسے کوئی بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل ہو۔ [13] انھوں نے کہا واقعی اگر اسے بھیڑیا کھاجائے، حالانکہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں تو بلاشبہ ہم اس وقت یقینا خسارہ اٹھانے والے ہوں گے۔ [14]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] (یعقوب علیہ السلام نے) کہا اسے تمہارا لے جانا مجھے تو سخت صدمہ دے گا اور مجھے یہ بھی کھٹکا لگا رہے گا کہ تمہاری غفلت میں اسے بھیڑیا کھا جائے [13] انہوں نے جواب دیا کہ ہم جیسی (زور آور) جماعت کی موجودگی میں بھی اگر اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم بالکل نکمے ہی ہوئے [14]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] انہوں نے کہا کہ یہ امر مجھے غمناک کئے دیتا ہے کہ تم اسے لے جاؤ (یعنی وہ مجھ سے جدا ہوجائے) اور مجھے یہ خوف بھی ہے کہ تم (کھیل میں) اس سے غافل ہوجاؤ اور اسے بھیڑیا کھا جائے [13] وہ کہنے لگے کہ اگر ہماری موجودگی میں کہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں، اسے بھیڑیا کھا گیا تو ہم بڑے نقصان میں پڑگئے [14]۔
........................................
نبی اللہ یعقوب علیہ السلام اپنے بیٹوں کی اس طلب کا کہ بھائی یوسف کو ہمارے ساتھ سیر کے لیے بھیجئے جواب دیتے ہیں کہ تمہیں معلوم ہے مجھے اس سے بہت محبت ہے۔ تم اسے لے جاؤ گے مجھ پر اس کی اتنی دیر کی جدائی بھی شاق گزرے گی۔ یعقوب علیہ السلام کی اس بڑھی ہوئی محبت کی وجہ یہ تھی کہ آپ یوسف علیہ السلام کے چہرے پر خیر کے نشان دیکھ رہے تھے۔ نبوت کا نور پیشانی سے ظاہر تھا۔ اخلاق کی پاکیزگی ایک ایک بات سے عیاں تھی۔ صورت کی خوبی، سیرت کی اچھائی کا بیان تھی، اللہ کی طرف سے دونوں باپ بیٹوں پر صلوۃ و سلام ہو۔
دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ ممکن ہے تم اپنی بکریوں کے چرانے چگانے اور دوسرے کاموں میں مشغول رہو اور اللہ نہ کرے کوئی بھیڑیا آ کر اس کا کام تمام کر جائے اور تمہیں پتہ بھی نہ چلے۔ آہ یعقوب علیہ السلام کی اسی بات کو انہوں نے لے لیا اور دماغ میں بسا لیا کہ یہی ٹھیک عذر ہے، یوسف علیہ السلام کو الگ کر کے ابا کے سامنے یہی من گھڑت گھڑ دیں گے۔ اسی وقت بات بنائی اور جواب دیا کہ ابا آپ نے کیا خوب سوچا۔ ہماری جماعت کی جماعت قوی اور طاقتور موجود ہو اور ہمارے بھائی کو بھیڑیا کھا جائے؟ بالکل نا ممکن ہے۔ اگر ایسا ہو جائے تو پھر تو ہم سب بے کار نکمے عاجز نقصان والے ہی ہوئے۔