تفسير ابن كثير



سورۃ هود

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُوا فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ[106] خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِمَا يُرِيدُ[107]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] تو وہ جو بدبخت ہوئے سو وہ آگ میں ہوں گے، ان کے لیے اس میں گدھے کی طرح آواز کھینچنا اور نکالنا ہے۔ [106] ہمیشہ اس میں رہنے والے، جب تک سارے آسمان اور زمین قائم ہیں مگر جو تیرا رب چاہے۔ بے شک تیرا رب کر گزرنے والا ہے جو چاہتا ہے۔ [107]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] لیکن جو بدبخت ہوئے وه دوزخ میں ہوں گے وہاں چیخیں گے چلائیں گے [106] وه وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں جب تک آسمان وزمین برقرار رہیں۔ سوائے اس وقت کے جو تمہارا رب چاہے۔ یقیناً تیرا رب جو کچھ چاہے کر گزرتا ہے [107]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] تو جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں (ڈال دیئے جائیں گے) اس میں ان کا چلانا اور دھاڑنا ہوگا [106] (اور) جب تک آسمان اور زمین ہیں، اسی میں رہیں گے مگر جتنا تمہارا پروردگار چاہے۔ بےشک تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے کردیتا ہے [107]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 106، 107،

عذاب یافتہ لوگوں کی چیخیں ٭٭

گدھے کے چیخنے میں جیسے زیر و بم ہوتا ہے ایسے ہی ان کی چیخیں ہوں گی۔ یہ یاد رہے کہ عرب کے محاوروں کے مطاق قرآن کریم نازل ہوا ہے۔ وہ ہمیشگی کے محاورے کو اسی طرح بولا کرتے ہیں کہ یہ ہمیشگی والا ہے جب تک آسمان و زمین کو قیام ہے۔ یہ بھی ان کے محاورے میں ہے کہ یہ باقی رہے گا جب تک دن رات کا چکر بندھا ہوا ہے۔ پس ان الفاظ سے ہمیشگی مراد ہے نہ کہ قید۔ اس کے علاوہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس زمین و آسمان کے بعد دار آخرت میں ان کے سوا اور آسمان و زمین ہو پس یہاں مراد جنس ہے۔ چنانچہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ہر جنت کا آسمان و زمین ہے۔‏‏‏‏

اس کے بعد اللہ کی منشاء کا ذکر ہے جیسے «النَّارُ مَثْوَاكُمْ خَالِدِينَ فِيهَا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّـهُ إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ» [6-الأنعام:128] ‏‏‏‏ میں ہے۔ اس استثناء کے بارے میں بہت سے قول ہیں جنہیں جوزی نے زاد المیسر میں نقل کیا ہے۔ ابن جریر نے خالد بن معدان، ضحاک، قتادہ اور ابن سنان رحمہ اللہ علیہم کے اس قول کو پسند فرمایا ہے کہ موحد گنہگاروں کی طرف استثناء عائد ہے بعض سلف سے اس کی تفسیر میں بڑے ہی غریب اقوال وارد ہوئے ہیں۔ [الدر المنشور للسیوطی:635/3:] ‏‏‏‏ قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں اللہ ہی کو اس کا پورا علم ہے۔‏‏‏‏
3922



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.