قَالُوا يَا شُعَيْبُ مَا نَفْقَهُ كَثِيرًا مِمَّا تَقُولُ وَإِنَّا لَنَرَاكَ فِينَا ضَعِيفًا وَلَوْلَا رَهْطُكَ لَرَجَمْنَاكَ وَمَا أَنْتَ عَلَيْنَا بِعَزِيزٍ[91] قَالَ يَا قَوْمِ أَرَهْطِي أَعَزُّ عَلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَاتَّخَذْتُمُوهُ وَرَاءَكُمْ ظِهْرِيًّا إِنَّ رَبِّي بِمَا تَعْمَلُونَ مُحِيطٌ[92]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] انھوں نے کہا اے شعیب! ہم اس میں سے بہت سی باتیں نہیں سمجھتے جو تو کہتا ہے اور بے شک ہم تو تجھے اپنے درمیان بہت کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تیری برادری نہ ہوتی تو ہم ضرور تجھے سنگسار کر دیتے اور تو ہم پر ہرگز کسی طرح غالب نہیں۔ [91] اس نے کہا اے میری قوم! کیا میری برادری تم پر اللہ سے زیادہ غالب ہے اور اسے تم نے اپنی پیٹھ پیچھے پھینکا ہوا بنا رکھا ہے، بے شک میرا رب جو کچھ تم کر رہے ہو، اس کا احاطہ کرنے والا ہے۔ [92]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] انہوں نے کہا اے شعیب! تیری اکثر باتیں تو ہماری سمجھ میں ہی نہیں آتیں اور ہم تو تجھے اپنے اندر بہت کمزور پاتے ہیں، اگر تیرے قبیلے کا خیال نہ ہوتا تو ہم تو تجھے سنگسار کر دیتے، اور ہم تجھے کوئی حیثیت والی ہستی نہیں گنتے [91] انہوں نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! کیا تمہارے نزدیک میرے قبیلے کے لوگ اللہ سے بھی زیاده ذی عزت ہیں کہ تم نے اسے پس پشت ڈال دیا ہے یقیناً میرا رب جو کچھ تم کر رہے ہو سب کو گھیرے ہوئے ہے [92]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اُنہوں نے کہا کہ شعیب تمہاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ تم ہم میں کمزور بھی ہو اور اگر تمہارے بھائی نہ ہوتے تو ہم تم کو سنگسار کر دیتے اور تم ہم پر (کسی طرح بھی) غالب نہیں ہو [91] انہوں نے کہا کہ قوم! کیا میرے بھائی بندوں کا دباؤ تم پر خدا سے زیادہ ہے۔ اور اس کو تم نے پیٹھ پیچھے ڈال رکھا ہے۔ میرا پروردگار تو تمہارے سب اعمال پر احاطہ کیے ہوئے ہے [92]۔
........................................