إِنَّ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَرَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاطْمَأَنُّوا بِهَا وَالَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ[7] أُولَئِكَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ[8]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بے شک وہ لوگ جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے اور وہ دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے اور اس پر مطمئن ہوگئے اور وہ لوگ جو ہمار ی آیات سے غافل ہیں۔ [7] یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانا جہنم ہے، اس کے بدلے جو وہ کمایا کرتے تھے۔ [8]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] جن لوگوں کو ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں ہے اور وه دنیوی زندگی پر راضی ہوگئے ہیں اور اس میں جی لگا بیٹھے ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں [7] ایسے لوگوں کا ٹھکانا ان کے اعمال کی وجہ سے دوزخ ہے [8]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں اور دنیا کی زندگی سے خوش اور اسی پر مطئمن ہو بیٹھے اور ہماری نشانیوں سے غافل ہو رہے ہیں [7] ان کا ٹھکانہ ان (اعمال) کے سبب جو وہ کرتے ہیں دوزخ ہے [8]۔
........................................
جو لوگ قیامت کے منکر ہیں، جو اللہ کی ملاقات کے امیدوار نہیں، جو اس دنیا پر خوش ہو گئے ہیں، اسی پر دل لگا لیا ہے، نہ اس زندگی سے فائدہ اٹھاتے ہیں، نہ اس زندگی کو سود مند بناتے ہیں اور اس پر مطمئن ہیں۔ اللہ کی پیدا کردہ نشانیوں سے غافل ہیں، اللہ کی نازل کردہ آیتوں میں غور فکر نہیں کرتے، ان کی آخری جگہ جہنم ہے، جو ان کی خطاؤں اور گناہوں کا بدلہ ہے جو ان کے کفر و شرک کی جزا ہے۔