الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمُنْكَرِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمَعْرُوفِ وَيَقْبِضُونَ أَيْدِيَهُمْ نَسُوا اللَّهَ فَنَسِيَهُمْ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْفَاسِقُونَ[67] وَعَدَ اللَّهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْكُفَّارَ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا هِيَ حَسْبُهُمْ وَلَعَنَهُمُ اللَّهُ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُقِيمٌ[68]
[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] منافق مرد اور منافق عورتیں، ان کے بعض بعض سے ہیں، وہ برائی کا حکم دیتے ہیں اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے تو اس نے انھیں بھلا دیا۔ یقینا منافق لوگ ہی نافرمان ہیں۔ [67] اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، وہی ان کو کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔ [68]
........................................
[ترجمہ محمد جوناگڑھی] تمام منافق مرد وعورت آپس میں ایک ہی ہیں، یہ بری باتوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلی باتوں سے روکتے ہیں اور اپنی مٹھی بند رکھتے ہیں، یہ اللہ کو بھول گئے اللہ نے انہیں بھلا دیا۔ بیشک منافق ہی فاسق وبدکردار ہیں [67] اللہ تعالیٰ ان منافق مردوں، عورتوں اورکافروں سے جہنم کی آگ کا وعده کر چکا ہے جہاں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں، وہی انہیں کافی ہے ان پر اللہ کی پھٹکار ہے، اور ان ہی کے لئے دائمی عذاب ہے [68]۔
........................................
[ترجمہ فتح محمد جالندھری] منافق مرد اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس (یعنی ایک طرح کے) ہیں کہ برے کام کرنے کو کہتے اور نیک کاموں سے منع کرتے اور (خرچ کرنے سے) ہاتھ بند کئے رہتے ہیں۔ انہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے ان کو بھلا دیا۔ بےشک منافق نافرمان ہیں [67] الله نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے آتش جہنم کا وعدہ کیا ہے جس میں ہمیشہ (جلتے) رہیں گے۔ وہی ان کے لائق ہے۔ اور خدا نے ان پر لعنت کر دی ہے۔ اور ان کے لیے ہمیشہ کا عذاب (تیار) ہے [68]۔
........................................
منافقوں کی حصلتیں مومنوں کے بالکل برخلاف ہوتی ہیں۔ مومن بھلائیوں کا حکم کرتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں منافق برائیوں کا حکم دیتے ہیں اور بھلائیوں سے منع کرتے ہیں، مومن سخی ہوتے ہیں، منافق بخیل ہوتے ہیں، مومن ذکر اللہ میں مشغول رہتے ہیں، منافق یاد الٰہی بھلائے رہتے ہیں۔
اسی کے بدلے اللہ بھی ان کے ساتھ وہ معاملہ کرتا ہے جیسے کسی کو کوئی بھول گیا ہو۔ قیامت کے دن یہی ان سے کہا جائے گا کہ آج ہم تمہیں ٹھیک اسی طرح بھلا دیں گے جیسے تم اس دن کی ملاقات کو بھلائے ہوئے تھے۔
منافق راہ حق سے دور ہو گئے ہیں گمراہی کے چکر دار بھول بھلیوں میں پھنس گئے ہیں، ان منافقوں اور کافروں کی ان بداعمالیوں کی سزا ان کے لیے اللہ تعالیٰ جہنم کو مقرر فرما چکا ہے وہ ابدالآباد تک رہیں گے وہاں کا عذاب انہیں بس ہو گا، انہیں رب رحیم اپنی رحمت سے دور کر چکا ہے اور ان کے لیے اس نے دائمی اور دیرپا عذاب رکھے ہیں۔