تفسير ابن كثير



سورۃ الأعراف

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالُوا أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَأَرْسِلْ فِي الْمَدَائِنِ حَاشِرِينَ[111] يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ[112]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] انھوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو مؤخر رکھ اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے۔ [111] کہ وہ تیرے پاس ہر ماہر فن جادوگر لے آئیں۔ [112]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] انہوں نے کہا کہ آپ ان کو اور ان کے بھائی کو مہلت دیجئے اور شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیجئے [111] کہ وه سب ماہر جادو گروں کو آپ کے پاس ﻻ کر حاضر کر دیں [112]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] انہوں نے (فرعون سے) کہا کہ فی الحال موسیٰ اور اس کے بھائی کے معاملے کو معاف رکھیے اور شہروں میں نقیب روانہ کر دیجیے [111] کہ تمام ماہر جادوگروں کو آپ کے پاس لے آئیں [112]۔
........................................


تفسیر آیت/آیات، 111، 112،

درباریوں کا مشورہ ٭٭

درباریوں نے مشورہ دیا کہ ان دونوں بھائیوں کا معاملہ تو اس وقت رفع دفع کرو، اسے ملتوی رکھو اور ملک کے ہر حصے میں ہرکارے بھیج دو جو جادوگروں کو جمع کر کے آپ کے دربار میں لائیں۔

تو جب تمام استادان فن جادوگر آ جائیں، ان سے مقابلہ کرایا جائے تو یہ ہار جائے گا اور منہ دکھانے کے قابل نہ رہے گا، یہ اگر جادو جانتا ہے تو ہماری رعایا میں جادوگروں کی کیا کمی ہے؟ بڑے بڑے ماہر جادوگر ہم میں موجود ہیں جو اپنے فن میں بےنظیر ہیں اور بہت چست و چالاک ہیں۔

چنانچہ موسیٰ علیہ السلام سے کہا گیا کہ ہم سمجھ گئے کہ تو جادو کے زور سے ہمیں ہمارے ملک سے نکال دینے کے ارادے سے آیا ہے تو اگر تجھ میں کوئی سکت ہے تو آ ہاتھ ملا، ہم تجھ سے مقابلہ کا دن اور جگہ مقرر کرتے ہیں اور جب جگہ مقرر ہو جائے، پھر جو بھاگے وہی ہارا۔

آپ نے فرمایا: اچھا یہ ہوس بھی نکال لو۔ جاؤ تمہارا عید کا دن مجھے منظور ہے اور دن چڑھے اجالے کا وقت اور شرط یہ کہ یہ مقابلہ مجمع عام میں ہو۔ چنانچہ فرعون اس تیاری میں مصروف ہو گیا۔
3017



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.