یعنی حدیث کو روایت کرنے والے تمام لوگ دیانت دار اورسچے ہوں، اس کا فیصلہ دیگر ناقدین کے اقوال کو سامنے رکھتے ہوئے کیاجاتا ہے۔
ضبط:
یعنی حدیث کو روایت کرنے والے تمام لوگ مضبوط حافظہ کے مالک ہوں۔
تنبیہ: متاخرین نے قوت حفظ میں تفاوت کا اعتبار کرتے ہوئے تام الضبط کی بنسبت کم تر ضبط والے روای کی منفرد مرویات کے لئے ”حسن“ کی اصطلاح بنائی ہے لیکن متقدمین ضبط میں یہ تفریق نہیں کرتے تھے بلکہ ہر ضابط کی روایت کو وہ صحیح ہی کہتے تھے، اور متقدمین میں بعض نے جن احادیث کو حسن کہا ہے تو وہ اصطلاحی معنی میں نہیں ہے۔ بعض حضرات بہت بڑی غلط فہمی کے شکار ہو گئے ہیں اور یہ سمجھ لیا کہ متقدمین حسن حدیث کو بھی حجت نہیں سمجھتے تھے لیکن ایسا موقف متقدمین میں کسی ایک سے بھی ثابت نہیں دراصل متقدمین ”حسن“ کی اصطلاح استعمال ہی نہیں کرتے تھے بلکہ متاخرین کی اصطلاح میں جوروایت ”حسن“ بنتی ہے متقدمین اسے بھی صحیح ہی کہتے تھے۔
اتصال السند:
اس کا مطلب یہ ہے کہ حدیث کو روایت کرنے والے تمام لوگوں نے جس سے حدیث نقل کی ہے اس سے ان لوگوں نے اس حدیث کو براہ راست اخذ کیا ہو۔