● سنن النسائى الصغرى | 3006 | ما من يوم أكثر من أن يعتق الله فيه عبدا أو أمة من النار من يوم عرفة «صحیح مسلم/الحج 79 (1348)، سنن ابن ماجہ/الحج 56 (3014)، (تحفة الأشراف: 16131) (صحیح) (شیخ البانی نے لکھا ہے کہ سیوطی نے الجامع الکبیر میں مسلم، نسائی اور ابن ماجہ سے یہ حدیث نقل کی ہے اور اس میں (عبدا وأمة) کا ذکر کیا ہے، اور أو أمة کی زیادتی ان لوگوں کے یہاں اور دوسرے محدثین (دار قطنی، بیہقی اور ابن عساکر کے یہاں اس کی کوئی اصل نہیں ہے، اور میں نے صحیح الجامع میں اس کا ذکر کیا ہے، تو جس کے پاس یہ کتاب ہو وہ لکھ لے کہ أو أمة کا لفظ بے اصل ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی 2551، وتراجع الالبانی 203) اور آپ یہاں دیکھ رہے ہیں کہ نسائی کے یہاں یہ زیادتی موجود ہے۔»قال الشيخ زبير علي زئي: صحيح مسلم |
● صحيح مسلم | 3288 | ما من يوم أكثر من أن يعتق الله فيه عبدا من النار من يوم عرفة «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة» |
● سنن ابن ماجه | 3014 | ما من يوم أكثر من أن يعتق الله فيه عبدا من النار من يوم عرفة «صحیح مسلم/الحج 79 ( 1348 ) ، سنن النسائی/الحج 194 ( 3006 ) ، ( تحفة الأشراف : 16131 ) ( صحیح ) » قال الشيخ زبير علي زئي: صحيح مسلم |