● سنن أبي داود | 869 | لما نزلت فسبح باسم ربك العظيم « سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 20 (887)، (تحفة الأشراف: 9909)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/155)، سنن الدارمی/الصلاة 69 (1344) (ضعیف) » ( عمّہ سے مراد ایاس بن عامر ہیں جو غیر معروف ہیں، اور جن کی توثیق صرف عجلی اور ابن حبان نے کی ہے، اور یہ دونوں متساہل ہیں، ابن حجر نے ان کو صدوق لکھا ہے، حالانکہ موسی کے علاوہ ان سے کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، امام ذھبی کہتے ہیں کہ « (ليس بالقوي) » یہ قوی نہیں ہیں ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود ( 9؍337)قال الشيخ زبير علي زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (879)¤ أخرجه ابن ماجه (887 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (600، 601، 670 وسندھم صحيح) |
● سنن ابن ماجه | 887 | لما نزلت فسبح باسم ربك العظيم « سنن ابی داود/الصلاة 151 ( 875 ، 876 ) ، ( تحفة الأشراف : 9909 ) ، وقد أخرجہ : مسند احمد ( 4/155 ) ، سنن الدارمی/الصلاة 69 ( 1344 ) ( ضعیف ) » ( سند میں موسیٰ بن ایوب منکر الحدیث ، اور ایاس بن عامر غیر قوی ہیں اس لئے یہ ضعیف ہے )قال الشيخ زبير علي زئي: إسناده صحيح |