● سنن ابن ماجه | 861 | يرفع يديه مع كل تكبيرة في الصلاة المكتوبة « تفرد بہ ابن ماجہ ، ( تحفة الأشراف : 10896 ، ومصباح الزجاجة : 316 ) ( صحیح ) » ( اس سند میں رفدة بن قضاعہ ضعیف راوی ہیں ، اور عبد اللہ بن عبید بن عمیر نے اپنے والد سے کچھ نہیں سنا ہے ، کما فی التاریخ الأوسط والتاریخ الکبیر : 5/455 ، اور تاریخ کبیر میں عبد اللہ کے والد کے ترجمہ میں ہے کہ انہوں نے اپنے والد سے سنا ہے ، بایں ہمہ طرق شواہد کی وجہ سے حدیث صحیح ہے ، ملاحظہ ہو : صحیح ابی داود : 724 )قال الشيخ زبير علي زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البوصيري ما ملخصه: ’’ رفدة ضعيف و عبد اللّٰه لم يسمع من أبيه شيئًا ‘‘ رفدة بن قضاعة: ضعيف (تقريب: 1952)¤ وقال الھيثمي: وضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 269/6)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 409 |