● صحيح مسلم | 6965 | لو لم تذنبوا لذهب الله بكم ولجاء بقوم يذنبون فيستغفرون الله فيغفر لهم «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة» |
● جامع الترمذي | 2526 | لو أنكم تكونون إذا خرجتم من عندي كنتم على حالكم ذلك لزارتكم الملائكة في بيوتكم لو لم تذنبوا لجاء الله بخلق جديد كي يذنبوا فيغفر لهم «تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف : 12905) وانظر مسند احمد (2/304، 305) (ضعیف) (مؤلف نے اس سند کو ضعیف اور منقطع قرار دیا ہے، سند میں زیاد الطائی مجہول راوی ہے، جس نے ابوہریرہ سے مرسل روایت کی ہے، یعنی سند میں انقطاع ہے، جیسا کہ مؤلف نے صراحت فرمائی، پھر ابو مدلہ کی روایت کا ذکر کیا، جو ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث کے اکثر فقرے ثابت ہیں، حافظ ابن حجر نے ابو مدلہ مولی عائشہ کو مقبول کہا ہے، حدیث میں مما خلق الخلق کا فقرہ شاہد نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، نیز ثلاث لا ترد...آخر حدیث تک بھی ضعیف ہے (ضعیف الجامع 2592، والضعیفة 1359) ، لیکن حدیث کا پہلا فقرہ صحیح ہے، جو صحیح مسلم (التوبة 2 /2749) ، ترمذی (2514، 2452) ، ابن ماجہ (4236) اور مسند احمد (4/187، 346) میں حنظلہ الاسیدی سے مروی ہے اور دوسرے فقرہ ولو لم تذنبوا کی مختلف طرق سے البانی نے تخریج کر کے اس کی تصحیح کی ہے: الصحیحة رقم 967، 968، 969، 970 و 1950، 1951، 1965) اور الجنة بناؤها لبنة...ولا يفنى شبابهم کا فقرہ بھی حسن ہے (السراج المنیر8083)»قال الشيخ زبير علي زئي: (2526) إسناده ضعيف ¤ زياد الطائي لم يثبت سماعه من أبي ھريرة . ولبعض الحديث شاھد يأتي (الأصل:3598 وسنده حسن) |