حدثنا إبراهيم بن هارون قال: انبانا النضر بن زرارة، عن ابي جناب، عن إياد بن لقيط، عن الجهدمة، امراة بشر ابن الخصاصية، قالت: «انا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج من بيته ينفض راسه وقد اغتسل، وبراسه ردع من حناء» او قال: «ردغ» شك في هذا الشيخحَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ زُرَارَةَ، عَنْ أَبِي جَنَابٍ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ، عَنِ الْجَهْدَمَةِ، امْرَأَةِ بِشْرِ ابْنِ الْخَصَاصِيَّةِ، قَالَتْ: «أَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ يَنْفُضُ رَأْسَهُ وَقَدِ اغْتَسَلَ، وَبِرَأْسِهِ رَدْعٌ مِنْ حِنَّاءٍ» أَوْ قَالَ: «رَدْغٌ» شَكَّ فِي هَذَا الشَّيْخُ
جہذمۃ رضی اللہ عنہا جو کہ بشیر بن الخصاصیۃ کی بیوی ہیں، فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر سے نکلتے ہوئے، اپنے سر مبارک کو جھاڑتے ہوئے دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کیا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں مہندی کا نشان تھا۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «معرفة الصحابة لابي نعيم (3290/6 ح 3820)» یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ نضر بن زرارہ مستور ہے۔ (تقريب التھذيب: 7133) مستور اس مجہول الحال راوی کو کہتے ہیں، جس کی توثیق کسی قابل اعتماد ذریعے سے ثابت نہیں ہوتی۔ ➋ ابوجناب یحییٰ بن ابی حیہ الکلبی ضعیف اور مدلس راوی ہے۔ دیکھئیے: تقریب التہذیب (7537) اور انوار الصحیفہ (ص289)