شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
14. میری امت کو میری وفات کا غم آل و اولاد سب سے زیادہ ہے
حدیث نمبر: 399
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو الخطاب زياد بن يحيى البصري، ونصر بن علي، قالا: حدثنا عبد ربه بن بارق الحنفي قال: سمعت جدي ابا امي سماك بن الوليد، يحدث انه سمع ابن عباس، يحدث انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من كان له فرطان من امتي ادخله الله تعالى بهما الجنة» ، فقالت عائشة: فمن كان له فرط من امتك؟ قال: «ومن كان له فرط يا موفقة» قالت: فمن لم يكن له فرط من امتك؟ قال: «فانا فرط لامتي، لن يصابوا بمثلي» حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، وَنَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ بَارِقٍ الْحَنَفِيُّ قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّي أَبَا أُمِّي سِمَاكَ بْنَ الْوَلِيدِ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ كَانَ لَهُ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِي أَدْخَلَهُ اللَّهُ تَعَالَى بِهِمَا الْجَنَّةَ» ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «وَمَنْ كَانَ لَهُ فَرَطٌ يَا مُوَفَّقَةُ» قَالَتْ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «فَأَنَا فَرَطٌ لِأُمَّتِي، لَنْ يُصَابُوا بِمِثْلِي»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے جس شخص کے دو نابالغ بچے فوت ہو جائیں، اللہ تعالیٰ اس کو ان دونوں کے بدلہ میں جنت میں داخل کرے گا۔ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا عرض کرتی ہیں: اللہ کے رسول! آپ کی امت میں سے جس کا ایک بچہ فوت ہو جائے؟ فرمایا:ہاں! جس کا ایک بچہ بھی فوت ہو جائے۔ اے وہ خاتون جس کو اچھی بات کی توفیق نصیب ہوئی۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پھر عرض کیا: اور جس کا ایک بھی نابالغ بچہ فوت نہ ہوا ہو؟، فرمایا: میں اپنی امت کے ہر اس شخص کا پیش رو (سفارش کندہ) ہوں گا جنہوں نے میری جدائی کے صدمہ جیسا کوئی بھی صدمہ دنیا میں نہیں پایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 1062، وقال: حسن غريب)، مسند احمد (334/1)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.